ملک شفقت اللہ
روز محشر کے وعدوں سے ڈرتا ہوں
میں تمہاری ان اداؤں سے ڈرتا ہوں
اس کی چارہ سازی سے خوف نہیں
اس کی ترچھی نگاہوں سے ڈرتا ہوں
رو برو اس کے آجانے سے پرواہ نہیں
اس سراپے کی تشنگی سے ڈرتا ہوں
آنکھیں ہزار، کچھ ان سے لینا نہیں
ان کی چھلکتی جام سے ڈرتا ہوں
ماجرا کوئی بھی لبوں سے میرا نہیں
اس فضا کی چاشنی سے ڈرتا ہوں
گلہ کچھ بھی ان عارض سے میرا نہیں
ان پہ بدلتے موسموں سے ڈرتا ہوں
کچھ شکایت ان کانوں سے تیرے نہیں
ان بالیوں کے اشاروں سے ڈرتا ہوں
آشنائی اس سراپے سے میری نہیں
اس سراپے کی رعنائی سے ڈرتا ہوں