تبصرہ نگار نبیلہ خان ….
نام کتاب …….پلک بسیرا…….
مصنفہ………..میمونہ صدف……….
وہ پیش لفظ تھا جس نے رلا دیا تجھ کو…..سنبھال خود کو ابھی داستان باقی ھے………..
میمونہ صدف سے میرا ذاتی تعارف صرف کتاب کی حد تک ھی ھے.
انکی کتاب پلک بسیرا جب مجھ تک پہنچی تب مجھے میمونہ کی شخصیت کو جاننے کا بڑا ھی اشتیاق ھوا….میری فیس بک کی فرینڈ لسٹ میں میمونہ شامل ضرور ہیں مگر ان سے بالمشافہ بات چیت کا موقع ابھی تک میسر نہیں آیا….مگرانکو جاننے کے اشتیاق نے مجھے کتاب کے حوف حرف کو پڑھنے پر مجبور کیا….
..سب سے پہلے ان کے اقبال جرم نے لپیٹ میں لیا…عموماً دیکھنے میں آتا ھے کہ خواتین لکھاری رومانویت کو پسند کرتی ہیں .. اور زیادہ تر رومانوی داستانوں کو لکھنا ان کے لیے آسان ہدف ٹھہرتا ھے…..مگر میمونہ صدف کی افسانہ نگاری نے ثابت کر دیا کہ عورت بھی مرد کے شانہ بشانہ اچھا اور معیاری ادب تحریر کر سکتی ھیں ایک ایسا ادب جس میں معاشرے کے تمام منفی اور مثبت پہلوؤں کی نشاندہی کی جاتی ھے…..جو پڑھنے والے کو سوچنے پہ مجبور کرتا ھےکہ انسانی رویوں کی گنجلکوں نے معاشرے اور سماج میں کیسے کیسے بگاّڑ پیدا کیے ھیں…….
میمونہ صدف نے اپنے اقبال جرم میں جو اعترافات کیے ھیں وہ انکو زی شعور اور حساس انسان ثآبت کرنے کے لیے کافی ھیں….اور انکی ہر تحریر میں وہ رویے بہت واضح انداز میں نظر آتے ھیں……اور جس اضطراب اور بی چینی کی طرف انہوں نے نشاندھی کی اس نے مجھے تو اپنی لپیٹ میں لیا ھی….
امید ھے ہر زود رنج کو سوچنے پر مجبور کیا ھوگا….کتاب میں شامل ھر افسانے کا اپنا انداز اور اسکے اندرچھپے درد اور کرب کو آسان اور سلیس اندازمیں بیان کرنا میمونہ صدف کے قلم کی وہ خوبصورتی ھے جو قاری کو لپیٹ میں لیتا ھے…..ایک نہایت اچھی اور سوچنے پر مجبور کرتی کتاب پلک بسیرا اپنے نام کی خوبصورتی کے عین مطابق ھے…….
میری استدعا ھے کہ اس کتاب کو ضرور پڑھا جائے …تاکہ لکھاری کی محنت اور لکھنے دونوں کا مقصد پورا ھو………