تحریر و تبصرہ : نبیلہ خان ۔
تسلیمات.
تسلیمات.
آج آپ سب کے سامنے ایک ایسی تحریر پر تبصرہ کرنے جا رہی ہوں جو کم از کم میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار پڑهی ہے. ایک بلکل مختلف نوعیت کی تحریر، جس کی ایک ایک سطر، پڑهنے والے کو ٹرانس میں لیتی تو ہے ہی سوچنے پر بهی مجبور کرتی ہے کہ آگے کیا ہو گا؟ ؟ جی ہاں آواز آئینہ ایک ایسا ہی سلسلہ وار ناول ہے جو پانچ لکهاریوں کی دن رات کی محنت کا نتیجہ ہے. اور جو آن لائن پیش کیا جا رہا ہے. عشناء کوثرسردار، شبینہ گل، خرم شہزاد، عقیل شیرازی، اور عالی مان آفاقی کی مشترکہ پیشکش آواز آئینہ کی پہلی قسط پر تبصرہ آپ سب کی نذر کر رہی ہوں. آواز آئینہ کی کہانی کا پلاٹ پہلی قسط میں مکمل اسرار کے پردوں میں رہا. پہلی قسط میں کرداروں کے کچھ خد و خال ہی واضح ہو پائے ہیں. اور بعض کردار تو ابهی بهی سات پردوں کی لپیٹ میں ہی ہیں. آواز آئینہ میں معاشرے کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے. اندرون اور بیرون ملک میں گزاری جانے والی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اس میں سمونے کی کوشش کی گئی ہے. ابهی بظاہر کچھ بهی واضح نہیں ہوا مگر مجهے یقین ہے کہ یہ ناول ان شآءاللہ شہرت کی بلندیوں کو چهوئے گا. کیونکہ یہ ایک مکمل ناول
کے تمام عناصر اپنے اندر بدرجہ اتم رکهتا ہے.
کے تمام عناصر اپنے اندر بدرجہ اتم رکهتا ہے.
منظر کشی، کردار نگاری سب کچھ بہت خوبصورت انداز میں اس میں پایا گیا ہے. یہ ناول ان لوگوں کے لیے بہت دلچسپی کا باعث بنے گا جو سسپنس یا جاسوسی ڈائجسٹ کو شوق سے پڑهتے ہیں. مجهے جو اس میں سب سے زیادہ اچها لگا وہ اس کا انداز بیان رہا.
اور ایک اہم تر چیز یہ کہ ماورائی حسن کے مالک مردوں کو پورٹریٹ کرنا جہاں لکهاریوں کی تخیلاتی حس کو واضح کر رہا ہے وہیں پر محی الدین نواب صاحب کی دیوتا کی یاد بهی دلاتا ہے. محی الدین نواب صاحب میرے پسندیدہ ترین لکهاریوں میں شامل ہیں اور ان جیسا لکهنے پر میری طرف سے ان پانچوں لکهاریوں کو بہت مبارک باد. اگلی قسط کا بے چینی سے انتظار رہے گا. کوشش ہے کہ آپ کے ناول پر قسط وار تبصرہ بهی کر پاوں. ان شآءاللہ. نیک خواہشات.