جوائنٹ فیملی سسٹم

ازقلم :فضہ خان۔۔۔۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق اگر جوئنٹ فیلمی سسٹم۔کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو اس کی بے بہت سی خوبیاں ہیں اسلام کے مطابق ہے مگر اسے خامیوں کی بنا پر دیکھا جائے تو تو بعض ناانصافیوں اور اعتدالیوں کی بنا پر ہندوؤں اور ظالم خاندانی نظام کا منظرپییش کرتا ہے۔۔اور میرے خیال میں جوائنٹ فیملی ٹھیک ہےیا غلط اس کے فوائد ہیں یا نقصانات اس کے لئے اسلامی نظام خاندان کومدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا چائیے۔۔ گو کہ آج کے دور میں ہم۔اسلام سے خددرجہ غافل ہیں مگر دیکھا جائے تو ہر معاملے میں اسلام ہمیں بہت آسانیاں فراہم کرتاہے۔۔
نبی کریم ﷺ کا ارشار ہے : دین اسلام بہت آسان اور سہل ہے ہر زمانے میں نہایت آسانی کے ساتھ اس پر عمل کیا جاسکتا ہے ۔۔ اسلام کے پیش نظر محض صورت نہیں بلکہ حقیقت اور مقاصد ہوتے ہیں لہزا اسلام نے کوئی خاص مشترقہ خاندانی نظام مقرر نہیں کیاتاکہ معاملات اور معاشرت میں کوئی تنگی پیش نہ آئے بلکہ کچھ بنیادی اصول وضوابط


واضح کیئے ہیں چنانچہ وہ اصول جس بھی فیملی میں پائے جائیں وہ ایک اسلامی سسٹم ہوگا نہ صرف وہ گھر امن کا گہوارہ بھی ہوگا۔۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہےتم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ بھلائی والامعاملہ کرے اور میں تم میں سے سب سے زیادہ اپنی بیوییوں کے ساتھ بھلائی کرتا ہوں ,,بے شک۔۔۔ اس میں کوئی شک نہیں آپ ﷺ تمام امت کے لئے ایک مثال ہیں۔۔
اسلام میں والدین کے ساتھ بھی حسن سلوک کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔۔فرمان ہے۔۔ اللہ کی رضامندی والدین کی رضامندی ہے اور والدین کی ناراضگی اللہ کی ناراضگی ہے۔۔
ان دونوں اخادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اسلامی نظام خاندان کا مقصد تمام افراد والدین میاں بیوی اولاد اور دیگر رشتہ داروں کے حقوق و فرائض کی ادائیگی اور


ان سے حسن سلوک ہے۔۔ اگر کوئی شخص صرف اپنے گھر والوں اور بیوی بچوں کے ساتھ رہتا ہے تو اس کے لئے ان شرعی احکامات پر عمل کرنا ضروری ہوگا جبکہ جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہنے کی صورت میں دیگر احکامات کی پابندی لازمی ہے مثلاََ گھر میں نظریں جھکا کر چلنا۔۔۔کسی کی پرائیویسی میں دخل اندازی نہ کرنا اپنے کام سے کام رکھنا۔۔ گھر کی عورتوں یعنی چھوٹی یا بڑی بھابھیوں کے ساتھ ضرورت سے زیادہ فری نہ ہونا۔۔ان کے پردے کا خیا رکھنا۔۔۔ نیز گھر میں داخل ہوتے وقت یا کسی دوسرے کے کمرے میں جاتے وقت اجازت طلب کرنا۔۔ چاہے وہ محرم ہو یا غیرمحرم۔۔۔ اسہی طرح عورت کو بھی چائیئے کے وہ اپنے دیوروں جیٹھوں سے پردے کاانتظام کرے۔۔۔ غیر ضروری باتوں سے پرہیز کرے۔۔اپنے شوہر اوربچوں پر توجہ دے۔۔ اگر گھر کے بچے جوان ہو جائیں تو ایک دوسرے سے حسن سلوک اور حدود کا خیال رکھتے ہوئے بات کریں۔۔ایسا کرنے سے آج کے دور کے جوائنٹ سسٹم میں بہت سے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔۔
جوائنٹ فیملی سسٹم بذات خود اسلام کے مخالف نہیں البتہ اس میں نظر آنے والی خرابیاں اس کی نہیں بلکہ ہماری خود کی پیدا کردہ ہیں۔۔لہزا اگر ہم اسلامی فوئد کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک اچھا فیملی سسٹم چلا سکتے ہیں تو بہتر وگرنہ الگ سے گھر بنا کر اس میں اپنے معمولاتے زندگی کو آگے بڑھائیں  مگر اس سلسلے میں بھی اسلامی تعلیمات کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے جیسا کے پہلے اوپر یہ بات واضح کر چکی ہوں کہ بیوی اور بچوں کے ساتھ ساتھ والدین کی ذمداری ہے تو اگر ہم  الگ سے گھر بنا بھی لیتے ہیں تو والدین کو اپنے ساتھ ضرور رکھیں اس بات کی تلقین ہمیں اسلام بھی کرتا ہے اور ہمارے اپنے بھی کام آتی ہے۔۔ کیونکہ آج ہم جو بوئیں گے وہ ہی کاٹیں گے۔۔ آج ہم اپنی خوشی کی خاطر اپنے والدین کو ناراض کریں گے تو کل کو ہمارے ساتھ بھی ہماری اولاد یہ ہی کرے گی۔۔لہزا اسلام کے سائے تلے زندگی گزاریں دنیا بھی سنواریں تو آخرت خود ہی سنور جائے گی۔۔




Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *