فرقہ واریت مردہ باد ، پاکستان زندہ باد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

تحریر۔محمد سکندرشاہ ،، ٹنڈوالہیار
دیوبندی ، بریلوی دونوں مکاتب فکر کے لوگ امام اعظم ابو حنیفہؒ کے پیروکار ہیں ، دونوں کی مساجد الگ الگ ہونے کے باوجود دونوں مکاتب فکر کی مساجد میں پانچوں نمازوں کے اوقات ایک ہی ہوتے ہیں ، ایک ہی اذان ہوتی ہے ایک ہی طریقے سے دونوں نماز پڑھتے ہیں ، رمضان المبارک میں روزہ رکھنے اور کھولنے کا وقت بھی ایک ہی ہوتا ہے ، تراویح بھی دونوں 20 ہی پڑھتے ہیں ، کلمے سے لے کر شادی بیاہ ، طلاق تک کے مسائل ایک ہی ہیں دونوں مکاتب فکر کے مشترکات اتنے زیادہ ہیں جن کو اگر لکھا جائے تو کئی کتابیں لکھنی پڑیں گی ، لیکن بدقمستی سے ان مشترکات کو چھوڑ کر دونوں مکاتب فکر کے کچھ احباب اختلافی فروعی مسائل پر زیادہ زور دیتے ہیں ، جس کے باعث عوام دست و گریباں ہوجاتے ہیں ، حالانکہ اگر زمینی حقیقت دیکھے جائیں تو دیوبندی اور بریلوی مسالک کے لوگ ایک دوسرے کو اپنی بہن بیٹیاں بھی کثیر تعداد میں لیتے دیتے ہیں ، کوئی دیوبندی ایسا نہیں ہوگا جس کے قریبی رشتہ دار بریلوی نہ ہوں اور کوئی بریلوی ایسا نہیں ہوگا جس کے قریبی رشتہ دار دیوبندی نہ ہوں ، خود میرا سارا سسرال بریلوی ہے ، دیوبندی کا نکاح اور جنازہ بھی بریلوی کو اور بریلوی کا نکاح اور جنازہ بھی دیوبندی کو اپنی آنکھوں سے پڑھاتے دیکھا ہے ، علامہ حق نواز جھنگوی شہیدؒ نے اعلانیہ دیوبندی ، بریلوی اتحاد کی بنیاد رکھی ، وہ اپنی تقاریر میں اکثر اہلسنت کے اتحاد کی خواہش کا اظہار کرتے تھے ، یہی وجہ بنی کہ اہلسنت والجماعت کی کاوشوں سے دیوبندی ، بریلوی نفرتوں میں کمی آئی ، گستاخی معاف لیکن کئی مواقعوں پر بریلوی جماعتوں کی قیادت نے بلاوجہ اہلسنت والجماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن اہلسنت والجماعت نے کبھی اپنے بریلوی بھائیوں کو پلٹ کر تنقیدی جواب نہیں دیا ، 2015 میں اہلسنت والجماعت پاکستان کے مرکزی صدر علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب نے دیوبندی ، بریلوی اتحاد کے لئے دو قدم نہیں بلکہ چار قدم آگے بڑھائے اور جلسہ عام میں تقریر فرمائی کہ ہم ربیع الاول میں عشق رسولﷺ کے جلوسوں کو خوش آمدید کہیں گے ، اس اعلان پر بریلوی جماعتوں کے قائدین نے گرمجوشی کا مظاہرہ نہیں کیا لیکن اس کے باوجود اہلسنت کا درد دل رکھنے والے علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب اپنے اعلان پر قائم رہے ، جس کی وجہ سےکراچی سمیت ملک بھر میں ربیع الاول میں ہونے والی کشیدگی میں نمایاں کمی آئی ، میں اصولی طور پر بریلوی بھائیوں کے اس مطالبے کا مکمل حامی ہوں کہ عشق رسول ﷺ کے جلوسوں کے لائسنس یا اجازت نامے نہیں ہونے چاہیئں یہ ملک اہلسنت کی اکثریتی آّبادی کا ہے ، اس ملک میں کسی بھی صورت کوئی قانون اہلسنت کے پیروں کی زنجیر نہیں ہونا چاہیئے ، لیکن خیرپور میرس سندھ کی انتظامیہ نے یہ ضابطہ بنایا کہ بغیر اجازت کسی کو جلوس نہیں نکالنے دیں گے ، تمام مکاتب فکر کی قیادت نے اس ضابطے کو مانا لیکن میڈیا میں آنے والی رپورٹ کے مطابق اس کے باوجود بریلوی بھائیوں نے بغیر اجازت جلوس نکالا اس جلوس پر درندہ صفت لوگوں نے فائرنگ کی جس میں 3 بریلوی بھائی جام شہادت نوش کر گئے جبکہ 50 سے ذائد زخمی ہوگئے ، بریلوی بھائیوں نے اس کی 3 ایف آئی آر اہلسنت والجماعت کے رہنماوں اور کارکنان پر کٹوا دی جس میں 35 نامعلوم افراد بھی شامل ہیں ، اب خیرپور کی انتظامیہ نجانے کس کس بے گناہ کو ان قتل کی ایف آئی آر میں شامل تفتیش کر کے مال بنائے گی ، اس واقعے کے بعد اگر دونوں طرف سے احتجاج اور جذباتی تقاریر کا آغاز ہوا تو اس سے نفرت اور فرقہ واریت کی آگ بڑھکے گی اور اس آگ میں فقط خیرپور نہیں بلکہ پورا سندھ جلے گا ، اس لئے دیو بندی ، بریلوی دونوں مسالک کے لوگ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں ، یہ ہمیں آپس میں لڑانے کے لئے اہلسنت دشمنوں کی چال بھی ہوسکتی ہے ، ایک بیانیہ یہ بھی سامنے آرہا ہے



کہ فائرنگ پولیس کی جانب سے ہوئی ہے جس میں جانی نقصان ہوا ہے ، اس لئے آپس میں نہ الجھیں کوئی ایسی غیر جانبدار کمیٹی قائم کریں ، جس میں دونوں اطراف کے غیرمتنازعہ لوگ شامل ہوں قاتل جو بھی ہو اسے سزا ضرور ملنی چاہیئے ، ہمارے کسی بھی ساتھی کو کسی بھی قاتل سے کوئی ہمدردی نہیں ہے ، اس لئے اپنے بریلوی بھائیوں سے درخواست ہے کہ ملک اس وقت نازک موڑ پر ہے اہلسنت والجماعت پاکستان کے مئوقف کو سمجھنے کی کوشش کریں ، اپنی غلط فہمیوں کو دور کریں ، ٹنڈوالہیار کے باسیوں کو بھی یاد ہوگا مجھے بھی یاد ہے 2014 میں ربیع الاول کے مہینے میں 9 ریبع الاول کو ہمارا جلوس تھا ، وہاں سے بریلوی بھائیوں کا ٹرالر آرہا تھا ، جس پر شرپسندوں نے حملہ کردیا ، ضلع بھر میں مشہور ہوگیا کہ حملہ اہلسنت والجماعت والوں نے کیا ہے ، بریلوی بھائی میرے خلاف 3 دن تک احتجاجی دھرنا دیتے رہے ، سکندرشاہ مردہ باد کے نعرے شہر میں لگتے رہے ،

وہ تو بھلا ہو اس وقت کے ایس ایس پی جاوید بلوچ صاحب کا کہ انہوں نے ہمارے نام ایف آئی آر میں نہیں دئیے ، کیونکہ جب 3 دن بعد تفتیش ہوئی تو حملہ کرنے والے ظاہر ہو گئے اس میں میں تو کیا ہمارا کوئی کارکن بھی شامل نہیں تھا اور آپ یہ بھی معلومات کر سکتے ہیں کہ میرے خلاف تقریر کرنے والے جب میرے سامنے آئے تو میں نے ان سے کوئی شکوہ نہیں کیا ، ہم نے کسی گالی کا جواب گالی سے نہیں دیا کیونکہ ہم جانتے تھے یہ سب غلط فہمی کا نتیجہ ہے ،
اسی طرح مجھے یقین ہے خیرپور واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات ہوئیں تو اصل قاتل سامنے آجائیں گے ، لیکن فی الحال خیرپور کی انتظامیہ فرقہ واریت کی آگ کو بھڑجانے میں مشغول ہے ، وہ اپنے ہی آشیانے کو جلانا چاہتی ہے ، انتظامیہ ہوش کے ناخن لے فرقہ واریت کے شعلے بھڑکانے کے بجائے اس آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جائے ، ایس ایس پی خیرپور اظفر مہیسرانی صاحب کا رویہ سندھ بھر میں نفرتوں کو ہوا دے رہا ہے ، خیرپور سمیت پورا پاکستان ہمارا ہے ہمیں اسے بچانا ہے اپنے گھر کو اپنی نفرت کا شکار مت ہونے دیں ، اپنے ساتھیوں سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ وہ بھی اپنی تحریر اور تقریر میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں کسی بریلوی بھائی کو تنقید کا نشانہ مت بنائیں ، دیوبندی ، بریلوی ، اہلحدیث کا اتحاد صرف میری نہیں بلکہ بانی تحریک تحفظ ناموس صحابہؓ علامہ حق نواز جھنگوی شہیدؒ کی خواہش تھی ، اپنے بانی تحریک کو خوابوں کو چکنا چور نہ کریں ، جی اور جان سے اتحاد اہلسنت کی کوشش کریں ، دیوبندی ، بریلوی لڑائی صحابہؓ کے باغی کی خواہش ہے ہم نے دیوبندی بریلوی بھائی بھائی کے نعرے لگا کر صحابہ کے باغی کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے ، ہمیں پاکستان کو نفرتوں سے بچا کر محبت کے پیغام کو عام کرنا ہے ، خدارا ایس ایس پی خیرپور صاحب آپ بھی دیوبندی ، بریلوی کو آپس میں لڑانے کی کوشش بند کریں ، اندھا دھند گرفتاریاں اور بلاجواز کے چھاپے بند ہونے چاہیئں ، ان چھاپوں سے فرقہ واریت کی بو آرہی ہے اور جو بھی فرقہ واریت پھیلائے گا عوام اسے نفرت کی نگاہ سے ہی دیکھیں گے
اس لئے ایس ایس پی خیرپور صاحب نفرتیں چھوڑو اور لگا دو نعرہ فرقہ واریت مردہ باد ، پاکستان زندہ باد ، فرقہ واریت مردہ باد پاکستان زندہ باد ، فرقہ واریت مردہ باد پاکستان زندہ باد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔




Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *