تنہائی کا موسم

پھر جو تنہائی کا موسم دل میں میرے  در آیا ہے
یوں لگتا ہے جیسے کوئی لوٹ کے اپنے گھر آیا ہے

کھوئی کھوئی سی دو آنکھیں شوخ رنگوں میں ڈوب رہی ہیں
پھر تیری تصویر بنانے تیرا صورت گر آیا ہے

پھر سے کوئی چاک کی گردش پھر سے کوئی کھیل تماشا
اک دنیا سے تو یہ پاگل جی آیا ہے مر آیا ہے

شہر کی سڑکوں پر اک پیکر خالی خالی گھوم رہا ہے
گاءوں والا دل تو اپنے گاءوں  ہی میں دھر آیا ہے

جانے اب کب تک گاءوں کا منظر وحشت ناک رہے گا
پھر گاءوں میں گرد اڑاتا شہر سے اک لشکر آیا ہے

یوں لگتا ہے روح میں جیسے ضبط کا کوئی بند ٹوٹا ہے
ایک سمندر سا آنکھوں میں بھرتے بھرتے بھر آیا ہے

اب اس صحرا کے سینے سے بنجرتا کا خوف اگے گا
اک آوارہ موسم جس کو جل تھل جل تھل کر آیا ہے

شاہ جی آج جنوں کو دیکھا شاہ جی آج وفا دیکھی ہے
مقتل میں اک دست بریدہ لے کر اپنا سر آیا ہے

شعیب بخاری

<br />

<script async src=”//pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js”></script>

<ins class=”adsbygoogle”

style=”display:block; text-align:center;”

data-ad-layout=”in-article”

data-ad-format=”fluid”

data-ad-client=”ca-pub-2707099285739719″

data-ad-slot=”3451915300″></ins>

<script>

(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

</script>

<br />

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *