عبدالوحید
دنیامیں اگر آزادنہ اور بغیر کسی ذہنی دباؤ کے گھومنا چاہتے ہو تو سب سے پہلے پاکستانی پاسپورٹ سے جان چھڑا لینایہ بات مجھے ایک سکول ٹیچر نے کہی جو کہ ریٹائرر منٹ کے بعد اپنی جمع پونجی لے کر دنیا گھومنے چل پڑے تھے اور متعدد یورپی مما لک کے نظارے کر کے واپس وطن لوٹے تھے
ان خیالات کو سننے کے بعد میں نے بیرون ملک سے آنے والوں سے پاکستان کے بارے دنیا کے رویوں کے بارے پوچھنا اپنے لئے ضروری قرار دے دیا
اسے بد قسمی ہی کہا جائے گا کہ مجھے ہرایک سے اس نوعیت کاہی تاثر ملا ما سوائے ایک فرد کے جوترکی سے واپس آیا تھا اور اس کاکہناتھا کہ ترکی کے لوگ پاکستانیوں کی عزت کرتے ہیں لیکن ہم اپنے کرتوتوں سے یہاں بھی جلد ذلت کا مزہ چکھناشروع کردیں گے
اگر ہم عام امریکیوں کے بارے اپنے بارے رائے معلوم کرنا چاہیں تو عام آدمی تونفرت کا اظہار تو ضرور کرے گا لیکن جس امریکی کو پاکستان کے بارے کچھ جان کاری ہے یا وہ پاکستا ن سے دلچسپی رکھتاہے تو پاکستان کے بارے تین باتیں کہے گا 1۔بھکاری قوم ہے 2۔دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ہیں 3۔مکار ہیں
امریکہ میں بسنے والے پاکستانیوں سے بھی اگر رائے لی جائے تووہ بھی دکھ کے ساتھ یہ ہی کہے گا کہ امریکہ اور اس کے عوام ہمیں بھکاری ، مکاری اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں فراہم کرنے والے قرار دیتا ہے
اپنے کردار اور سوچ کے حوالہ سے متنازع امریکہ صدر نے پاکستان کے بارے جو کچھ کہاہے اس کا تجزیہ کریں تو وہ اس سے ملتا جلتاہی پیغام ہے
اندریں حالات ہمیں کیا کرنا چاہیے تو عرض ہے کہ اگر ہم خود احتسابی کے حامی ہیں تو پھر ہمیں ان وجوہات کو تلاش کرنا ہوگا جس کی وجہ سے ہمارے بارے ایساتاثر پیدا ہوا ہے یا کیا گیاہے
بھکاری قوم کا تاثر ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم قرضوں کی معیشت سے جان چھڑائیں جس کے لئے کسی راکٹ سائنس کاعلم حاصل نہیں کرنا پڑے گا بس چین کی معیشت کاجائزہ لیناہوگا کہ وہ کس طرح خاطر خواہ زرعی پیداوار نہ ہونے کے باوجود معاشی طور پر دنیا بھر پر چھایا ہوا ہے
اگر ہم معاشی استحکا م حاصل کرلیتے ہیں تو مکاری جیسا طعنہ ختم ہونے میں دیر نہیں لگی گی
جہاں تک دہشت گرد ی کا تعلق ہے کہ یہ بھی ہم نے اپنی معاشی مجبوریوں کی وجہ سے اپنے گلے میں طوق ڈالا ہے
دہشت گردی کے بارے مختصر عرض کرتا چلوں کہ مقبوضہ کشمیر میں وہاں کے عوام کی جد وجہد کو پاکستان کے کھاتے میں ڈالا جاتا رہا ہے سابق امریکہ وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے سب سے پہلے اپنی ایک تحریر میں کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کی جنت ہے جس کوختم کرنے کے لئے پاکستان کے خلاف بھر پور کارروائی کرنا ہوگی امریکی تھنک ٹینک نے اس بارے سوچنا شروع ہی کیا تھا کہ روس کا مقابلہ کرنے کے لئے مجاہدین کی ضرورت پڑ گئی اور امریکہ نے مجاہدین کی تیاری کا حکم صادر فرمایا جسے آج دہشت گرد کا نام دیا جا رہا ہے
دہشت گردی کے حوالہ سے ہماری سیاسی اور عسکر ی قیادت کو یک سو ہو کر اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کی راہیں تلاش کرنا ہوں گی یہ صرف بیرونی دنیا کا مطالبہ ہی نہیں ہماری بھی ضرور ت اور مجبوری ہے تاکہ ہم معاشی استحکام حاصل کرپائیں اور قرضوں کی معیشت سے نجات پالیں
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]