تحریر:- محسن رفیق
آج ہم سب ہمارا معاشرہ اور ہماری قوم اس بات پر شرم سار ہیں کہ انسان صفت درندوں نے اور وہ درندے جن کے اپنے گھر بھی ماں,بہن اور
بیٹی موجود ہے اس ظالم درندے نے معصوم زینب کو مسلسل پانچ دن اپنی درندگی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کے بعد کچڑے کے ڈھیر میں پھینک دیا اور جاتے جاتے ہمارے منہ پر ایک زور دار تماچہ مار دیا کیونکہ ہم مردہ ہیں ہمارے ضمیر مردہ ہو چکے ہیں ہماری غیرت سو چکی ہے کیونکہ اگر ہم جاگ بھی گئے تو کون سا زینب کی ماں کو انصاف لے کر دینا ہے ہم نے صرف اس کی یاد میں سوشل میڈیا پر چند تصویریں لگا کر یا اپنے جذبات کا رونا رو کر سوشل میڈیا پر قیامت کھڑی کردینی ہے اور دو دن بعد بھول جانا ہے..

آج زینب کی ماں نے پوری قوم سے ایک سوال کیا کہ مجھے انصاف چاہیے؟؟؟
کیا آج کوئی آج محمد بن قاسم جیسا انسان موجود ہے جو اس ماں کی فریاد کو سنے؟
میری بہن زینب مجھے دکھ اس بات کا ہے کہ ہم آپ کو انصاف نہیں دلا پائیں گے ۔ہماری قوم مردہ ہوچکی ہے ہماری قوم میں محمد بن قاسم جیسے نوجوان اب نہیں رہے.آپ اس ماں کے دکھ کو ایک منٹ کے لیے تو تصور کریں جو ان پر گزی اگر انکی جگہ ہم ہوتے ہم کیا کرتے؟؟
حاکم وقت بھی آج اپنی بہن کا انصاف لینے ڈی پی او آفس آئے نوجوانوں کو گولیاں مار کر اس بات کا ثبوت دیا کہ انصاف ہمارے معاشرے میں بڑے لوگوں کا حق ہے غریب صرف شور مچا کر ان گولیوں کا نشانہ بن سکتا ہے اور گولیاں مار کر یہ پیغام دیا کہ او مردہ لوگو,ضمیر فروش اور سوئی ہوئی قوم کے لوگو اگر کل کو آپ کی ماں,بہن اور بیٹی کے ساتھ ایسا ہو تو آواز مت بلند کرنا بلکہ بے ضمیر اور مردہ لوگوں کی طرح دفنا دینا کیونکہ اس معاشرہ میں جرم کے خلاف آواز بلند بھی بلند کرنا بھی جرم ہے؟ وہاں آواز بلند کرنے والے لوگوں کو سرعام گولیاں ماری جاتی ہیں اور پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا.مجھے حضرت عمر رضہ کا وہ قول یاد آرہا ہے انہوں نے کہا تھا کہ جس کا قاتل نا ملے اس کا قاتل حکمران ہوتا ہے اور ہم سب قاتل ہیں کیونکہ ہمارے اداروں کے ہاتھوں ایک کلومیٹر کا علاقہ محفوظ نہیں اور ہم انڈیا امریکہ اور اسرائیل کی دھمکیاں دیتے ہیں.
ہاں ہم معذت خواہ ہیں میری بہن کیونکہ ہمارے معاشرے میں انصاف ختم ہوچکا ہے کیونکہ اب ہمارا قانون, ہمارا آئین عدالتوں کی بجائے سرے بازار بکتا ہے اور اس کو خریدنے والے بڑھتے جارہے ہیں.
ہم اس لیے بھی معذت خواہ ہیں کہ ہمارا قانون وہ قانون نہیں جس میں ہم مجرم کو سزا دیں بلکہ ہمارا قانوں وہ ہے جس میں ہم مجرم کو باعزت رہائی دیں.
ہمارا حکمرانوں سے میرا ایک سوال۔۔۔۔
کہاں ہے قانون….؟؟؟
میاں نواز شریف صاحب آپ نے یہ سوال تو بار بار اٹھایا کہ مجھے کیوں نکالا کیا آپ کے دور حکومت میں کوئی ایسا قانون پاس کیا گیا کہ ان درندہ صفت انسانوں کو عبرت کا نشان بنایا جائے جتنی تگ و دد آپ نے عہدہ بچانے کے لیے کی اتنی ملک کے لیے کی ہوتی تو آج ہمارے بچے غیر محفوظ نہ ہوتے ہم نے آپ کو اس لیے تو منتخب نہیں کیا کہ آپ ہی کے سوالوں کے جواب دیتے رہیں…
شہباز شریف صاجب آپ نے بھی تو صرف نوٹس لیے معطل کیا اور کمیٹیاں تشکیل دی اس سے آگے اگر کچھ کیا تو وہ قوم کو بتائیں؟؟
زرداری صاحب ایک صوبے کی حکومت اور سینٹ میں ارکین کی کسرت آپ بھی رکھتے ہیں
آپ بھی اس واقعہ کی مذمت کر سکتے ہیں ۔۔۔۔
عمران خان صاحب آپ تو صادق اور امین ہیں مگر ان درندوں کے خلاف قانوں بنوانے میں اور ان پر عمل درآمد کروانے میں آپ بھی تو سرگرم نہیں ہیں.بلکہ کسی بھی قانون کو بنانے کے لیے آپ کو اسمبلی میں آنے کی زحمت بھی نہیں ہوئی آخر مذہبی جماعتوں کے رہنما خاموش کیوں ہیں؟؟
آخر ہمارے سوالوں کے جواب کون دے گا؟؟
کہاں ہیں محافظ خودی کے
ثناء خواں تختی سے مشرق کہاں ہیں؟؟
ہم شرمندہ ہیں میری بہن
ہم مردہ ہیں میری بہن.
اگر ہو سکے تو ہمیں معاف کردینا کیونکہ ہم آپ کو بہت جلد بھول جائیں گے.۔۔
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]