اک ستارا مجھے بدلنا ہے

اک ستارا مجھے بدلنا ہے
عہد سارا مجھے بدلنا ہے
ان کو معنی سبھی بدلنے ہیں
استعارہ مجھے بدلنا ہے
چاک پر جسم گھومتا ہے ابھی
اس پہ گارا مجھے بدلنا ہے
سوچ پہلے بدل تو لینے دو
شہر یارا مجھے بدلنا ہے
ہاتھ کٹ جائیں گے مگر پھر بھی
اب نظارہ مجھے بدلنا ہے
نفع سارا انہی کو جائے گا
بس خسارا مجھے بدلنا ہے
میرے بچے یہاں سے گزریں گے
خارزارا مجھے بدلنا ہے

اسد لکھنوی

[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *