اُس کے سارے خواب،
میرے لِئے ہیں عذاب۔
اِک لمحہ یادِ ماضی،
دِل کے لِئے اِضطِراب۔
اپنی ذات میں قید ایسے،
کِتاب میں جیسے سُوکھا گُلاب۔
چہرہ بدلنا مُجھے آگیا،
بدلتا گیا، جب وہ نِصاب۔
تھا تمنائے دِل، اور اب،
آپ کون ہیں؟ جناب!
تَشنَگئ دِلِ اِقبْالْ یارو،
رہی سَدا سے “سراب”.
*اِقْبَالْ اَحْمَدْ پَسْوَالْ*
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]
Very nice iqbal sahib