تحریر ـ فرحان منہاج
ہمارے معاشرے میں بہت سی چیزیں ٹرینڈ بن چکی ہیں. اور اسکا شعور اور حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اسکا معاشرے کے سدھار میں.
بلکل اسی طرح ایک ایمانی و وجدانی نعرہ جو جلسوں محافل اور میلاد میں زور شور سے لگایا جاتا ہے بلکہ وہ نعرہ اب تو گستاخ کا جب فتوٰی صادر کیا جاتا ہے تب بھی بڑے زور سے لگتا ہے وہ نعرہ ہے ” غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے ”
یہ نعرہ ایمانی اور وجدانی کیف رکھتا ہے اور ہر ذی شعور مسلمان اسکو لگاتا اور اس پر یقین رکھتا ہے.
لیکن میں اس کے دوسرے پہلو کی طرف آپکی توجہ چاہوں گا. میرا خود سے اور آپ سب سے سوال ہے ہمیں غلامی رسول میں موت تو قبول ہے کیا ہمیں غلامی رسول.میں جینا قبول نہیں؟ .
کیا ہم غلامی رسول میں جی رہے ہیں؟ یہ نعرہ ہم کیوں نہیں بلند کرتے اسکی کوشش کیوں نہیں کرتے؟
اور غلامی رسول.میں جینے سے مراد ہمارے اندر صلہ رحمی، امن، محبت، برداشت، حیا، ایمانداری، صداقت، شجاعت، صفائی اور دوسروں کے حقوق کی ضمانت کا پیدا ہونا ہے.
کیا ہمارے اندر یہ سب موجود ہے؟ آج کسی بھی مجمعے میں کہیں بھی حتٰی کہ سینما گھر میں بھی اگر آپ نعرہ بلند کردو کہ غلامی رسول میں تو سب یک زبان ہوکر جواب دیں گے موت بھی قبول ہے. مگر افسوس انکا جینا ابلیس کی غلامی میں بسر ہورہا ہوگا.
میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ساری زندگی مصائب جھیل کر جو دعوت حق دی وہ ہمیں اپنی غلامی میں جینے کے لیے دی تھی نہ کہ مرنے کے لیے.
جینا ابلیس کی سنت پر اور مرنا حضور کی غلامی میں یہ کیسے مسلمان ہیں ہم؟ .
ننانوے فی صد جس ملک میں مسلمان بستے ہوں وہاں صفائی کی ابتر حالت ہو. بچوں سے زنا ہوتا ہو، جہاں کسی کی عزت محفوظ نہ ہو، بازار ہمارے بے حیائی کے مرکز اسکول یونیورسٹیاں مدرسے شہر آفیس حکومت کے ایوان جہاں بھی نظر دوڑائیں ہمیں کہیں بھی تو غلامی رسول میں جینا نظر نہیں آتا ہو ایسا کیوں؟
کمی کہاں ہے؟ کوتاہی کہاں ہے؟ ہمیں کھوج لگانی ہوگی. غلامی رسول کا نعرہ لگا کر کسی کی جان لینے سے بہتر خود کی میں کو مار کر غلامی رسول میں زندگی بسر کریں. تاکہ ہمیں دیکھ کر لوگ کہیں دیکھیں وہ محمدی عربی کا غلام جا رہا ہے. جس کے ہاتھ زبان اور کردار سے کسی کو تکلیف نہیں پہنچی جو بات کرتا ہے سچی کرتا ہے امانتوں کا.امین ہے با حیاء اور قرابت داروں سے محبت کرنے والا اور تفرقے سے پاک ہے.
کاش ایسے کردار کی غازیوں کا بھی کوئی لشکر تیار ہو کوئی جوان تیار ہوں جن کے ہاتھوں سے مشال قتل نہ ہوں بلکہ مشال کی زندگیوں میں مصطفٰی کی غلامی کی بہار آجائے.
#ضرب_تحریر
[starlist][/starlist][facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]