بے شرمی کی ہائیٹ

ڈی بریفنگ ؍شمشاد مانگٹ
عوام کا خون نچوڑ لینے کے بعد اسکی ریڑھ کی ہڈی سے ’’بون میرو‘‘ بھی انجکشن کے ذریعے حکمران نکالنے میں کامیاب نظر آتے ہیں۔ لاشعوری دنیا میں خوشحالی اور انصاف کی منزل پالینے والی عوام اس تکلیف دہ عمل کے باوجود نوسر باز حکمرانوں پر سب کچھ لٹا دینے کے لئے فی الحال تیار نظر نہیں آتی ہے۔ محترمہ مریم نواز او رمیاں نواز شریف تمام شواہدمنظر عام پر آ جانے کے باوجود اس بات پر بہت خوش دکھائی دیتے ہیں کہ عدالت میں جرح کے دوران گواہ رابرٹ ہیڈ لے نے تسلیم کر لیاہے کہ 2005ء میں کیلبری فونٹ موجود تھا۔
اہم ترین سوال یہ ہے کہ 2005ء میں لندن فلیٹس کس کی ملکیت تھے؟ میاں نواز شریف اور محترمہ مریم نواز اپنی کرپشن پکڑے جانے کے باوجود انتہائی شاندار طریقے سے عوام کے ان پڑھ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ نیب کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی وہ تمام ثبوت حاصل کر چکی ہے جو بتا رہے ہیں کہ لندن فلیٹس1993ء سے شریف فیملی کی ملکیت ہیں۔ حسین نواز اس سچ کو تسلیم بھی کرتے ہیں لیکن مریم نواز کا مؤقف تھا کہ یہ فلیٹس قطری شاہی خاندان کے تھے اور ہم نے کرائے پر لئے ہوئے تھے اور ہم کرایہ اد اکرتے رہے۔


جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ نے جب اس بات پر زور دیا کہ قطر کی شاہی فیملی کو کی گئی ادائیگیوں کے ثبوت کدھر ہیں؟ تو شریف خاندان نے قطری خط پیش کر دیا۔ جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کو بھی ادائیگیوں کے دستاویزی ثبوت پیش کرنے کے لئے کہا تو موصوف نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
میاں نواز شریف اور محترمہ مریم نواز کیلبری فونٹ کا معاملہ عوام کے سامنے ایسے پیش کر رہے ہیں کہ جیسے جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ کہا ہو کہ کیلبری فونٹ میں فراڈہو ہی نہیں سکتا۔ اگر اس بات کو تسلیم بھی کر لیا جائے تو بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ شریف فیملی نے کیلبری فونٹ میں جو ٹرسٹ ڈیڈ تیار کر کے گھر کی الماری میں رکھی ہوئی تھی اسکی کہیں بھی رجسٹریشن نہیں ہوئی۔ ایک ایسا ٹرسٹ جس کی رجسٹریشن کے کاغذات شریف فیملی کے گھر پڑے ہوئے تھے انکو تسلیم کروانے کے لئے زور دیا جا رہا ہے۔
لندن سے حاصل کی گئی تمام دستاویزات شریف فیملی کی کرپشن کے پردے چاک کر رہی ہے لیکن میاں نواز شریف اور انکی صاحبزادی انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان دستاویزات کی حیققت کو تسلیم کرنے کی بجائے انہیں جھٹلانے اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کو رد کرنے پر زور لگا رہے ہیں۔ اس بات کا بھی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے 7ججز شریف فیملی کے مقدمات سن رہے ہیں حالانکہ سپریم کورٹ کے 17جج صاحبان کاز لسٹ کے مطابق مقدمات کو سن رہے ہیں۔ میاں نواز شریف اور مریم نواز نے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی رپورٹس کو تختہ مشق بنایا ہوا ہے جبکہ پنجاب میں الگ ہی ڈرامہ لگا ہوا ہے۔ ’’خادم اعلیٰ ‘‘ صبح و شام دعویٰ کرتے تھے کہ ایک دھیلا کرپشن ثابت ہو جائے تو سیاست چھو ڑدوں گا۔ نیب نے ابھی پنجاب کا ایک کرپٹ ’’لیلہ ‘‘ گرفتا رکیا ہے تو نام نہاد خادم اعلیٰ نے بیوروکریسی کے ذریعے احتجاج شروع کروا دیا ہے۔
اگر میاں شہباز شریف کو اتنا ہی یقین ہے کہ انہوں نے ایک پیسے کی بھی کرپشن نہیں کی توپھر احد چیمہ کی گرفتاری سے پورے پنجاب پر لرزہ کیوں طاری ہے؟ نیب نے اس سے پہلے بھی کرپشن کرنے والے کئی کرداروں کو گرفتار کیا ہے اور وہ جیل میں بھی ہیں کچھ پلی بارگین کر کے رہا ہو چکے ہیں اس وقت پنجاب کے کسی ادنیٰ لیگی نے بھی یہ آواز نہیں اٹھائی کہ نیب حکام غیر قانونی اقدامات کر رہے ہیں اور لوگوں کو بلا جواز گرفتار کیا جا رہا ہے ۔ پنجاب میں بیورو کریسی کی بغاوت اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی اچھل کود بتا رہی ہے کہ عمران خان کی اس بات میں صداقت موجود ہے کہ کرپشن کے سامری جادوگر کا وہ طوطا پکڑا گیا ہے جس میں اسکی جان ہے اور اسکو یہ بھی معلوم ہے کہ تمام طوطے چوری کھانے والے ہوتے ہیں اور جب بھی وہ پکڑ میں آتے ہیں سب کچھ اگل دیتے ہیں۔
احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد اب دیگر ’’سرکاری طوطوں‘‘ کی گرفتاریاں اور ’’طلبیاں‘‘ شروع ہو گئی ہیں۔ میاں شہباز شریف کے لئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ گزشتہ کئی سال سے جس طرح لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے جھوٹے دعوے کرتے رہے ہیں اس ڈھٹائی کے ساتھ وہ کرپشن نہ ہونے کے نعرے بھی بلند کرتے رہے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ بھی جاری ہے اور کرپشن بھی پکڑی گئی ہے۔


احد چیمہ نے گرفتاری سے پہلے اپنا موبائل ڈیٹا اور ای میلز کا ریکارڈ بھی صفحہ ہستی سے مٹا دیاتھا نیب کے ماہرین اس ریکارڈ کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ درحقیقت ماضی میں نیب کی سربراہی ایک ایسے بیورو کریٹ کے پاس تھی جسکی کرپشن کے چرچے ہر دفتر میں عام تھے اس لئے اس نے اپنی کرپشن کو تحفظ دینے کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب کے ’’کرتوتوں‘‘ پربھی پردہ ڈال کر رکھا لیکن اب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے صرف تین ماہ میں وہ کر دکھایا جسکی توقع شریف برادران کو نہیں تھی۔
پنجاب میں بیورو کریسی کے ذریعے کرپشن بچاؤ مہم اس بے شرمی کے ساتھ چلائی جا رہی ہے کہ حضرت داتا گنج بخشؒ کے شہر میں عوامی دولت لوٹنے والے کرپٹ افسر احد چیمہ کے لئے یہ نعرے بھی لکھ کر لے آئے ہیں ’’یا اللہ یارسولؐ احد چیمہ بے قصور‘‘ میرا ایمان ہے کہ احد چیمہ اگر نیب سے بچ بھی گیا تو اللہ اور رسول ؐ کی پکڑ سے وہ نہیں بچ سکے گا اور نہ ہی اسکے حمایتی بچ پائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) اعلیٰ عدالتوں کیخلاف جو زبان استعمال کر رہی ہے اور اپنے مذموم مقاصد کے لئے بیوروکریسی کو جس طرح استعمال کیا جا رہا ہے اسے سیاسی تاریخ میں ’’ بے شرمی کی ہائیٹ‘‘ کے نام سے یاد رکھا جائے گا۔
٭٭٭٭٭

[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *