“وہ” اجنبی تھا کہ اب جَاں ہُوا،

“وہ” اجنبی تھا کہ اب جَاں ہُوا،
آنکھوں میں آیا، دِل میں نہاں ہُوا۔

دَرد کہ شِدت، لمحوں میں ختم ہُوئی،
جِس پَل میں وہ دِل کا، نِگراں ہُوا۔

اُس نے جب چہرے پر زُلفیں بکھیریں،
پِھر چاند پر، بادلُوں کا گُماں ہُوا۔

اپنی آنکھوں، شمع پر جلتا دیکھ کے،
دیوانہ وار اِک اور پَروانہ، قُرباں ہُوا۔

دَرد، آپ ہی آپ رُخصت ہونے لگے،
اِک مہرباں، مہربانی سے، جو مہرباں ہُوا۔

موسموں کی سازشیں، کہ بَھرا گُلِستان،
پَل بَھر میں ہے اِقبال، خِزاں ہُوا۔

*اِقْبَالْ اَحْمَدْ پَسْوَالْ*
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *