کون یقیں کرتا ہے شاعر بھوکے پر
مجھکو دیتا کون مکان کرائے پر
مجھکو دیتا کون مکان کرائے پر
دو لفظوں میں بات مکمل کرتا ہوں
وہ ہے مرتی میرے یار پسینے پر
وہ ہے مرتی میرے یار پسینے پر
پُرسہ دیتا ہے جی پانی آنکھوں کا
نوحہ گر ہوں دنیا کے میں لاشے پر
نوحہ گر ہوں دنیا کے میں لاشے پر
دھرتی اپنا مرکز بھول کے بیٹھی ہے
ایسا چہرہ اترا اسکے نقشے پر
ایسا چہرہ اترا اسکے نقشے پر
پتھر جھولی میں تم بھر کر لے آنا
اپنی جب تصویر بناؤں شیشے پر
اپنی جب تصویر بناؤں شیشے پر
آج بھی عشق “گھڑولی” بھرتا دِکھتا ہے
آج بھی مجنوں بیٹھا ہے کوئی ٹیلے پر
آج بھی مجنوں بیٹھا ہے کوئی ٹیلے پر
کون ہے سنتا اس کے آکر شعروں کو
آنکھ میں رکھے بیٹھا ہوں ہمسائے پر
آنکھ میں رکھے بیٹھا ہوں ہمسائے پر
دل کی حرکت ساکن ہونے لگتی ہے
جب بھی رکھتا ہوں میں سینہ،سینے پر
جب بھی رکھتا ہوں میں سینہ،سینے پر
حیدر کار حیاتی کے رک جاتے ہیں
صندل جیسی اک مٹیار کے لہجے پر
صندل جیسی اک مٹیار کے لہجے پر
حیدر علی حیدر
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]