کاغذ کی ناؤ

کاغذ کی ناؤ ہے سفر ہے پانیو ں کا
امیر کا بر تا ؤ ہے صبر ہے کار وانیو ں کا

جذبہ ا طا عت میں سر تسلیم خم ہے لشکر
گہرا جو گھا ؤ ہے اثر ہے بد گما نیو ں کا

دلو ں میں مر و ت نہیں اور احساس ختم شد
رشتو ں میں الجھا ؤ ہے کفر ہے ر یشہ د و ا نیو ں کا

تعلق کی ڈور ہے بہت کمزور ٹوٹ نہ جا ے
ہوا کا دبا ؤ ہے شر ہے شیطا نیو ں کا

ملاقاتو ں میں جو تاثیر تھی نا پید ہو گئی
اعصا بی تنا ؤ ہے چکر ہے نقل مکانیوں کا

پسینہ گلاب کی کہانی پرانی اب ہوا ہوگئی
نفرت کا الا ؤ ہے حشر ہے زند گا نیو ں کا

بہادر ! اک اجنبی لکیر نے رخنہ ڈالا دلوں میں
حالات کا چنا ؤ ہے منظر ہے تباہ حالیو ں کا
شاعری :-
مہر غلام نبی بہادر

[starlist][/starlist][facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *