
ناحق قتل عام ، عصمت دریاں ، بچوں اور معصوموں کی شہادتوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ، انہیں سیاسی بیانات ، جھوٹ ، فریب ، دھوکہ دہی کے سوا کچھ یاد نہیں ،انہیں تو آخرت بھی یاد نہیں کہ ایک دن اللہ کے حضور کھڑے ہونا ہے ،ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ ایک وقت آئے گا کہ کافر مسلمانوں پر بھاری پڑ جائیں گے ، تو پوچھا گیا کہ وہ کیسے ؟ کیا اس وقت مسلمان تعداد میں کم ہوں گے؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں تعداد تو بہت ہو گی لیکن ایمان کی کمزوری اور دل میں اللہ کی بجائے الٰہ کا ڈر ہو گا ، آج مسلم حکمرانوں میں ہم یہ نبی کریم ﷺ کی پیش گوئی پوری ہوتی دیکھتے ہیں جنہیں ، کشمیر ، فلسطین ، افغانستان ، بھارت ، سیریا ، روہنگیا کے مسلمانوں کا ہوتا ہوا قتل عام اور مسلم کشی کی صیہونی تحریک نظر نہیں آتی اور نہ ان کو ان مسلم بہنوں ، بھائیوں اور ماؤں کی آہ و فغاں سنائی دیتی ہے ، ہمارے حکمران بہرے اور اندھے ہو چکے ہیں ، انہیں اپنے کاروبار ، اپنی اور دنیاوی عیش و عشرت کی بقا ء کی فکر ہے ، حالانکہ یہ بھول چکے ہیں کہ وقت قریب ہے جب یہ اچک لئے جائیں گے اور اس وقت ان کی فریاد کوئی سننے والا نا ہو گا ، آخری خلیفہ مستعصم بااللہ اور بہادر شاہ ظفر کے ساتھ ہونے والے عبرت ناک واقعات سے یہ لوگ عبرت کیوں نہیں سیکھتے کہ ، کشمیر میں ایک ہی دن میں کتنی شہادتیں ہوئی اور درجنوں معصوم حفاظ قرآن کو بمباری کر کے شہید کر دیا گیا ، کیا آزادی کی جنگ لڑنے والے اور مدرسے میں قرآن کی تعلیم دینے اور لینے والے دہشتگرد ہیں ، اگر ایسا ہے تو نیلسن منڈیلا ، رنجیت سنگھ ، گاندھی ، محمد علی جناح ؒ جیسے دیگر سب سے بڑے دہشتگرد تھے اور اگر دہشتگرد بننے کیلئے حق پہ لڑنا شرط ہے تو الحمد للہ میں بھی دہشتگرد ہوں اور اس ملک کا ہر بچہ بوڑھا جوان اور ماں بیٹی عورت سبھی دہشتگرد ہیں کہ اس دہشتگردی کیلئے ہمارا خدا ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہمیشہ باطل کے خلاف ڈٹ جاؤ ، حق آ کر رہے گااور باطل مٹ جائے گا اور باطل کو فی نفسی ختم ہونا ہے ۔ پاکستانی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اب ہوش کے ناخن لیں ، وہ کیا سوچتے ہیں کہ کیا سب ہمارے حق میں ہو رہا ہے ؟ کیا ایران اس وقت امریکہ کے بس میں نہیں ہے ؟ کیا افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت در حقیقت امریکہ کی حکومت نہیں ہے ؟ کیا بھارت کشمیر میں اپنے مائی باپ امریکہ اور اسرائیل کو خوش کرنے کیلئے ظلم و ستم کے پہاڑ نہیں توڑ رہا ؟اگر یہ سب حکمران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سوچتے ہیں کہ نہیں ہو رہا تو میں کہتا ہوں کہ وہ بھول رہے ہیں ، آج افغانستان میں حملہ کرنے والے کل پاکستان پر بھی حملہ کر سکتے ہیں ۔ اس وقت پاکستان کی ناقص اور باعث شرم خارجی و داخلی پالیسیوں کی وجہ سے تینوں اطراف سے پاکستان گھیرا جا چکا ہے ، اب اس سے بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں بچا سوائے اس کے کہ جہاد کیا جائے ، پاکستان میں کام کرنے والی ستر فیصد این جی اوز اور نوے فیصد میڈیا چینلز صیہونی فنڈز سے چلتے ہیں ، ان سے کیا توقع رکھی جائے بجائے اس کے کہ یہ عوام کی توجہ مسلم امہ کی طرف دلوائیں ، یو این او اور تمام موم بتی مافیا امریکہ سمیت اسرائیل کی لونڈیاں ہیں ۔ یہ کبھی مسلمانوں کے حق میں نہیں بولیں گی ۔ آزادی کشمیر کے حصول کیلئے اب کشمیر کمیٹی ، یو این او اور
سفارتی سطح کو چھوڑ کر عملی اقدام اٹھا لینا چاہئے ، ہمیں قدم بڑھانے کی ضرورت ہے جذبہ ایمانی کے ساتھ ، ان شاء اللہ ، اللہ ہماری مدد کر کے ہمارے ہاتھوں ان ظالموں کو شکست فاش دے گا ۔ تحریک آزادی کشمیر کو ملنے والا ہر بڑھاوا اور اس کی جانب اٹھتا ہوا ہر قدم ہمیں غزوہ ہند کی جانب گامزن کرتا ہے اور اس کیلئے ہمیں ہر طرح کے شک و شبہات سے پاک ہو کر تیاری کر کے عملی اقدام اٹھا دینا چاہئے اس سے پہلے کہ مشرق سے فتنہ اٹھے اور وہ ہمیں اچک لے جا ئے۔ شاعر اقبال طارق نے کیا خوب فرمایا ہے کہ