(تحریر۔محسن علی ساجد)
موجودہ جمہوری حکومت نے جب 2013ء میں عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد حکومت سنبھالی تو اُس وقت ملک دو بڑے بحرانوں کا شکار تھا ایک تو سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی کا تھا،دوسرا بڑا مسئلہ لوڈشیڈنگ کا تھا ،تیسرا مسئلہ معیشت کمزور ہورہی تھی اور اِس کی وجہ بھی دہشتگردی ہی تھی غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان چھوڑ کر جارہے تھے ،ادارے مکمل بند ہوچکے تھے ریلوے کا ادارہ تو تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا۔باقی اداروں کا بھی تقریبا ً یہی حال تھا،موجودہ جمہوری حکومت مسلم لیگ ن سے سو اختلاف سہی لیکن یہ بات سب کو ماننی پڑے گی کہ 2013ء کے پاکستان اور آج کے پاکستان میں زمین آسمان کا فرق ہے ،آج معیشت مستحکم ہوچکی ہے ،دہشتگردی کا خاتمہ ہوچکاہے،سی پیک منصوبے تیز رفتاری سے جاری ہیں،خارجہ امور بہتری کی جانب گامزن ہیں،غیر ملکی سرمایہ کار اربوں کی سرمایہ کاری کررہے ہیں،سب سے بڑی بات یہ کہ ملک بھر میں سڑکوں،موٹرویز کے جال بچھا دیئے گئے ہیںکیونکہ سڑکیں پختہ ہونگی تو ترقی یقینی ہوگی کیونکہ منزلیں آسان ہونگیں ،سفر جلد طے ہونگے،کسانوں کی شہری علاقوں میں آمدورفت آسان ہونگی تو ہی ترقی ممکن ہوگی اس لیے موجودہ جمہوری حکومت نے ملک کے کونے کونے میں سڑکوں ،موٹرویز کے جال بچھادیئے۔ادارے مستحکم ہوچکے ہیں۔گزشتہ دنوں ریلوے پر سفر کرنے کا موقع ملایقین کریں اتنی اچھی اور عمدہ سروس صاف ستھرا ماحول ٹرینوں کی ٹائم کی پابندی اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی،راولپنڈی سے لاہور کاسفر بہت خوشگوار گزرا۔عملے کا اچھا برتائو یہ سارا کریڈٹ موجودہ جمہوری حکومت اور وفاقی وزیرریلوے سعد رفیق کو جاتا ہے ۔اسی طرح دیگر ادارے بھی خاطرہ خواہ ترقی کررہے ہیں۔گزشتہ روز وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سازگار حکومتی پالیسیوں کے باعث اقتصادی اعشاریے مثبت راہ پر گامزن ہیں ، پیپلزپارٹی کے دور میں مہنگائی 11 فیصد سے زیادہ تھی ،گذشتہ پانچ سال میں مہنگائی کی شرح چار فیصد تک رہی ہے،انہوں نے کہا کہ معاشی شرح نمو بڑھنے سے روزگار کے نئے مواقع ملیں گے ،مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا خسارہ رواں سال 45 ارب روپے رہے گا ،ڈسکوز 176 ارب روپے کا نقصان کریں گی ،پرائیویٹائزیشن حکومت کی اہم ترین ترجیح ہونی چاہیئے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردی کو ختم کر دیا گیا ہے اور پاکستان کی حکومت امن و امان کی بہتری پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جس سے ملک میں عالمی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہماری مجموعی قومی پیداوار 5 فیصد اور بڑے صنعتی اداروں کے شعبہ کی کارکردگی 4.15 فیصد تک بڑھی ہے جبکہ افراط زر کی شرح 11.83 فیصد سے 5 فیصد تک کم ہوئی ہے۔ اس طرح کی مزید کئی کامیابیاں بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران قومی معیشت کی شرح نمو 5.8 فیصد ہے جو گزشتہ 30 سال میں سب سے زیادہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے افراط زر پر قابو پانے اور برآمدات بڑھانے کے لئے خصوصی پیکیج متعارف کرائے ہیں اور برآمدات میں 5 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے اور آنے والے مہینوں میں مزید بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کئی مسائل پر قابو پایا جا چکا ہے، درآمدات کی کمی اور برآمدات کو بڑھا کر خسارہ کو کم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پانچویں سال کے دوران برآمدات میں 18 سے 20 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی گفتگو سے ثابت ہے کہ موجودہ جمہوری حکومت اپنی مدت تکمیل تک مزید اہم اقدامات اور آخری بجٹ میں عوام کو خاطر خواہ ریلیف دے گی ۔دہشتگردی کے خاتمہ کے بعد ملک بھر سے لوڈشیڈنگ کابھی خاتمہ کردیا گیا ہے۔موجودہ جمہوری حکومت پچھلے چار سالوں میں 10 ہزارمیگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کرنے میں کامیاب ہوئی۔اب ملک بھر میں لوڈشیڈنگ تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے ۔موجودہ حکومت نے پچھلے چار سالوں میںچار ترجیحات توانائی، تعلیم، معیشت، اور امن کا قیام پر کام کیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت نے چاروں ترجیحات پر نمایاں کامیابی حاصل کی ان چار سالوں میں جہاں بجلی کی پیداوار میں کامیابی ہوئی وہاں ملک میں اضافی بجلی کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا جو نہایت خوش آئند ہے۔ ماڈرن اکانومی میں بجلی کا زیادہ استعمال بہت اہمیت کا حامل ہے۔مخالف سیاسی جماعتیں موجودہ جمہوری حکومت سے سومعاملات میں اختلاف کریں آخر اختلاف رائے ہی جمہوریت کا حسن ہے لیکن اپوزیشن سیاسی جماعتوں سے ایک التماس ہے کہ حکومت کے احسن اقدامات کی تعریف بھی کریں تاکہ ملک میں حوصلہ افزائی اور برداشت کا کلچر مزید پروان چڑھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔