اصل طاقت عوام یا حکمران

تحریر: آسیہ پروین
حکمران کیوں بنتے ہیں کون سی طاقت انہیں بلندی پر پہنچاتی ہے وہ طاقت ہے عوام کی۔ طاقت کے بغیر نہ کوئی حکمران بن سکتا ہے نہ کامیاب ہو سکتا ہے۔ اتنی بڑی طاقت کے فیصلے کے بغیر جب کوئی حکمران نہیں بن سکتا تو پھر وہ کیسے غلط صیح کو اتنی بڑی طاقت پر مسلط کر سکتا ہے۔ کیا ہو جاتا ہے جو یہ طاقت پھر خاموش تماشائی بن جاتی ہے ۔کیونکہ یہ طاقت پھر اپنے ہر مسلے کا حل دوسرے کے کندھے پر تلاش کرتی ہے ۔کہ کوئی نہیں بولتا تو ہم کیوں بولیں۔ گلی کا گٹر بند ہو جائے سب مشکل برداشت کر لیں گے مگر پہل کوئی نہیں کرے گا۔ مہنگائی کا بوجھ سہ لیں گے آواز نہیں اُٹھے گی۔ لامحدود ٹیکس لگیں گے تنخواہیں ماری جائیں کسی کے حق کے لئے آواز نہیں اٹھے گی۔ ووٹ ڈال کے بس حب الوطنی کا فرض ادا کیا جاتا ہے۔




اپنے اپنے انفرادی فوائد کے لئے اجتمائی نقصان کو پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے۔ گھوم کے نقصان پھر عوام کا ہی ہوتا ہے۔ جیسے اپنے گھر کا کوڑا اگر باہر پھینک دیا جائے توسمجھ لیا جاتا ہے اپنا گھر تو صاف ہو گیا۔ ہمیں کیا لینا دینا کسی اور سے جبکہ اُس کی گندگی دوبارہ واپس اپنے ہی گھر آتی ہے۔تو کیوں نہ ایسا طریقہ اپنایا جائے کہ مجموعی طور پربا اثر حل نکل آئے۔دنیا میں بڑی بڑی عوتبدیلیاں عوام کے یکجا ہونے سے ہی آئی ہیں ۔پھر اِس طوفان کے آگے کوئی بھی نہیں ٹک سکا ہے ۔کسی ملک کی طاقت اُس کے حکمران نہیں عوام ہوتی ہے جو اپنی طاقت سے اپنے ملک کی تقدیر کو بدل دیتی ہے ۔بس احساس کی ضرورت ہوتی ہے کہ ذمہ داریاں بوجھ سمجھ کے نہیں بلکہ فرض سمجھ کے ادا کی جائیں ۔ہر کام اگر دوسرے پہ ڈال دیا جائے گا تو مشکلات تو سب کو ہی بھگتنا پڑیں گی ۔

 [facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest][starlist][/starlist]




Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *