تحریر: عبدالہادی قریشی ، عرفان آباد ترامڑی اسلام آباد
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر اپنی رحمتوں ، برکتوں اور اپنے خاص انعامات کا نزول فرمانا چاہا تو مسلمانوں کو رمضان المبارک برکتوں و رحمتوں سے بھرپور مہینہ عطاء فرما دیا بے شک اللہ تبار ک و تعالیٰ اپنے ایک بندے سے ستر(70)ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوںسے اپنی محبت کا اظہار کرنے اور اپنے بندوں کے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو بخشنے کے لیئے اُن کو رمضان المبارک عطاء فرمایا ہے اللہ تعالیٰ اپنی بے مثل و بے مثال پاک و مقدس کتاب قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے ( اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کر دیئے گئے ہیں جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیئے گئے تھے تا کہ تم پرہیزگار بنو ) اللہ تعالیٰ قرآن میں ارشاد فرماتا ہے کہ ( رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن پاک کا نزول ہوا ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کو اس ماہ رمضان المبارک میں حکم ہے کہ وہ پورے رمضان روزے رکھیں اور عبادات خداوندی کرکے رب کو راضی کریں رمضا ن المبارک میں اللہ (مالک )جو جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا داروغہ ہے اُسے حکم دیتا ہے کہ جہنم کے دروازوں کو بند کر دوں اور رضوان جو کہ جنت کا داروغہ ہے جنت کے دروازے پر رضوان کھڑا ہوتا ہے اُسے اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ جنت کے دروازوں کو کھول دو رمضان المبارک کا استقبال ہر مسلمان ایمانی و مذہبی جوش و جذبے سے کرکے مسلمان ہونے کا ثبوت دیتا ہے
رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی مساجد میں نمازیوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے گھروں میں بھی خواتین ، بچے اور عمر رسیدہ افراد
عبادات کا اہتمام کیا کرتے ہیں رمضان المبارک میں مسلمان روزے رکھ کے غریبوں کی بھوک پیاس کو بھی محسوس کر سکتا ہے روزہ اور
رمضان مسلمان کے ایمان کو تازہ کر دیتے ہیں حضرت محمد مصطفی ﷺ سرکار و عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا (جس نے مکہ میں رمضان المبارک کو پایا پھر اس کے روزے رکھے اور جتنا ہو سکا اس کی راتوں میں قیام کیاتو اللہ تعالیٰ اس کے لیئے دیگر مقامات پر ایک ہزار(1000) رمضان المبارک گزارنے کا ثواب لکھے گا اور اللہ تعالیٰ اس کے لیئے روزانہ دن اور رات میں ایک ایک غلام آزاد کرنے
اور اللہ کی راہ میں دو سواروں کو سواری دینے اور دن اور رات میں ایک ایک نیکی کا ثواب لکھے گا ( سنن ابن ماجہ شریف )
روزے رکھ کر افطار تک روزے کو گزارنے کے متعلق نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ( رمضان کے روزہ دار کے لیئے دریا کی مچھلیاں افطار
تک دعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں ( الترغیب و الترہیب )
حضرت سیّدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے روزوں کو لغو اور بے حیائی کی بات سے پاک کرنے کے لیئے اور مسکینوں کو کھلانے کے لیئے صدقہ فطر مقرر فرمایا ہے۔
رمضان المبارک میں کو تین عشروں میں تقسیم کیا گیا ہے ہر عشرہ دس دن کا ہے پہلے عشرے کا نام رحمت دوسرے عشرے کا نام مغفرت اور
تیسرے عشرے کانام جہنم کی آگ سے نجات ہے
اللہ تعالیٰ نے اسی ماہ رمضان المبارک میں اپنے محبوب ﷺ پر قرآن پاک نازل فرمایا ستائیسویں شب علمائے کرم کے نزدیک زیادہ
اہم ہے لیکن متفقہ فیصلہ یہی ہے کہ مسلمانوں بیس روزے کے بعد شروع ہونے والی ہر طاق رات میں لیلتہ القدر کو تلاش کرو بے شک قرآن
رمضان المبارک کی شب لیلتہ القدر کو نازل ہوا رمضان المبارک میں مسلمان اعتکاف میں بھی بیٹھ کر عبادت خدا کرتے ہیں
رمضان المبارک کا اعتکاف 20ویں روزے کی عصر کی نماز کے بعد سے شروع ہوجاتا ہے مسلمان 20ویں روزے کو بعد از نماز عصر
مساجد کا رخ کرکے اعتکاف کی نیت باندھ لیتے ہیں 20 ویں روزے سے چاند تک ہونے والا اعتکاف دس دن پر مشتمل ہوتا ہے
تین دن والا اعتکاف رمضان المبارک کے 28ویں روزے کی بعد از نماز عصر شروع ہوتا اور چاند رات تک جاتا ہے
اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو رمضان المبارک کے پورے روزے رکھنے کی ہمت عطاء فرمائے آمین
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest][starlist][/starlist]