رمضان کا مہینہ!اور مرغی کی قیمتیں

[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]

تحریر : عبدالہادی قریشی
ہر مذہب میں جب بھی اُن کا مذہبی تہوار شروع ہوتا ہے تو کھانے پینے کی اشیاءکو بہت سستا کر دیا جاتا ہے تا کہ مذہبی تہوار ہر فرد منا سکے عیسائیوں کا مذہبی تہوار ایسٹر اور کرسمس ہے ان دونوں تہواروں کے شروع ہونے سے پہلے باہر کے ممالک میں کپڑے ، کھانے پینے کی اشیاءسمیت بیکری کی چیزیں وغیرہ بھی سستی کرکے فروخت کی جاتی ہیں تاکہ ان خوشی کے تہواروں کو وہ بھی منا سکیں جو غریب لوگ ہیں۔
ہمارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بابرکت اور رحمتوں والا مہینہ رمضان المبارک بہت شروع ہوتا ہے تو کاروباری مافیہ ایک دن کی حُرمت کو پس پشت ڈال کر زیادہ منافع خوری شروع کر دیتا ہے میرے نظریات کے مطابق عام دنوں جو سبزی سستی فروخت کی جاتی تھی رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی دوکاندار اُسی سبزی کو مہنگے داموں فروخت کرنا شروع کر دیتے ہیں ابھی کا مسئلہ کو عوام الناس کو در پیش ہے کہ وہ مرغی کے ریٹس کے ہیں 2مہینے سے مرغی کے ریٹس170,180,183اور 200سے250روپے تک ہیں جو کہ نیچے نہیں آرہے ہیں ۔
تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ایک کرپٹ اُمراءکا طبقہ لاہور میں پولٹری فارمز کا مالک ہے جو کہ مرغیوں اور انڈوں کے ریٹس کا تعین اپنی مرضی سے کرکے عوام الناس کو رمضان المبارک کی برکتیں سمیٹنے سے محروم کرنے کی پوری کوششیں کرنے کی مصروف عمل ہے مرغی کی قیمتوں میں اضافہ اگر رمضان المبارک کے علاوہ کسی اور مہینے میں کیا جاتا تو بات سمجھ میں آبھی جاتی کہ مہنگائی کے وائرس نے مرغی کے ریٹس کو پَر لگا دیئے ہیں مگر رمضان المبارک کے مہینے میں مرغیوں کے ریٹس میں اضافہ وہ بھی 2مہینے سے اور ریٹس میں کمی نہ ہونا اس بات کا کھلم کھلا ثبوت ہے کہ جنھوں نے زیادہ ریٹس مرغی کے مقرر کیئے ہیں وہ عوام الناس کو تنگی و پریشانیوں میں گھیرا ہوا دیکھ کر خوشی محسوس کرنا چاہتے ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ عوام الناس زیادہ ریٹس مرغی کے ہوجانے کے باعث مرغیاں نہ خریدیں معاملہ مرغی خریدنے یا مرغی کھانے کا نہیں عوام الناس کا یہ متفقہ نظریہ ہے کہ رمضان المبارک جسے رحمتوں و برکتوں والا مہینہ قرار دیا گیا اس مہینے میں مرغیوں کے ریٹس بڑھا دینا مسلمان کی مسلمان کے ساتھ ایمان دشمنی کو ظاہر کرتا اور کفار و مشرکین کو خوش کرنے کو ظاہر کرتا ہے ۔



باہر کے ممالک میں عیسائیوں کا تہوار ہو ہر چیز اُنھیں سستی ملتی ہے یہاں تک کہ موبائل فونز اور کاسمیٹکس وغیرہ پر بھی بہت رعایت ہوا کرتی ہے۔ میرے نظریات کے مطابق جس ملک کے حکمران کو صرف اپنے خزانے بھرنے اور اپنے اثاثے بچانے کی فکر ہو وہ رعایا کی پریشانیوں اور مصیبتوں کو کبھی سمجھ نہیں پاتا ہے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں جو شخص 10روپے کا سموسہ 15یا20روپے میں فروخت کرکے نماز عصر باجماعت پڑھنے کے لیئے مسجد کی طرف قدم بڑھائے اُس کے ایمان کا کیا معیار ہو گاآپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں رمضان المبارک اصل میں انسانیت کی اہمیت کو بڑھانے اور رحمدلی کو مظاہرہ کرنے کا نام ہے مگر منافع خور دوکاندار مافیہ کہنے کو اپنے آپ کو پکا سچا کلمہ گو مسلمان کہلواتے ہیں مگر جب اُن ہی دوکانداروں پر کھانے پینے کی اشیاءفروخت کرنے کا معاملہ آئے تو ایسا ممکن نہیں کہ وہ عام دنوں سے بڑھ کر اس ماہ صیام میں اپنا منافع نہ نکالیں مرغیوں کے ریٹس کے علاوہ پالک کی بھی مارکیٹس میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے 50روپے کا ایک گھٹا پالک کا انتہائی چھوٹا جو کہ عام دنوں میں 20سے25روپے کا فروخت ہوتا ہے
میرے نظریات کے مطابق ہر مسلمان دوسرے کو نقصان دے کر خود آسانیاں پیدا کرنے کی جدوجہد میں مگن ہے۔ پالک اور مرغیوں کے مسائل رمضان المبارک میں لمحہ فکریہ ہیں کہ فروخت کرنے والے مسلمان ، ریٹس کا تعین کرنے والے مسلمان ، خریدار مسلمان تینوں کہتے ہیں ہمارا روزہ ہے یعنی دو پارٹیاں ایک فرد یعنی خریدار کو نقصان دے کر کہتے ہیں بابا ہمارا روزہ ہے ۔میرے نظریات کے مطابق ایسے روزے رکھنے کا ایسے اعمال نیک کرنے کا تب تک کوئی فائدہ نہیں جب تک کہ انسان اپنی ذات اپنے کردار اپنے عمل اور اپنے اخلاق سے دوسروں کے لیئے مفید ثابت نہیں ہوجاتا ۔
اگر انسان دوسرے کو نقصان دے کر زیادہ منافع خوری کرے ، اپنا گھٹیا مال کی بڑھا چڑھا کر تعریفیں کرے اور غیبت و جھوٹ کو نہ چھوڑے اور کہے کہ میرا روزہ ہے وہ اُس کا اصل میں روزہ نہیں بلکہ فاقہ ہے یعنی روزہ فقط کھانے اور پینے سے رُکنے کا نام ہرگز نہیں بلکہ ہر اُس شیطانی عمل سے باز رہنے کا نام روزہ ہے جس سے اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔

[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest][starlist][/starlist]



چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار صاحب سے میری درد مندانہ اپیل ہے کہ رمضان المبارک میں مہنگی اشیاءفروخت کرنے والے دوکاندار وں کے خلاف سخت نوٹس لیا جائے۔ جنھوں نے مرغیوں کے زیادہ ریٹس مقرر کرکے دوکانداروں کو مرغی مہنگے داموں فروخت کرنے کا حکم دیا اُن سے بھی پوچھ گچھ کی جائے اور دوکانداروں کو مہنگے داموں مرغی فروخت کرنے پر سزا بھی دی جائے اور جرمانہ کیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *