ہم بے سکون کیوں رہتے ہیں.””
ہم میں سے ہر شخص چور ہے اور اپنے لیول کی چوری کرتا ہے پھر جواز بھی بناتا ہے .ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی اس سوال کے جواب پر مبنی تحریر.
ایک مرتبہ اکبر ادشاہ کی انگوٹھی کھو گئ-اکبر بڑا پریشان ہوا کیونکہ یہ اس کے باپ کا تحفہ اور نشانی تھی۔ جب بیربل دربار میں پہنچا تو اکبر نے سارا ماجرا اس کو سنایا اور اس سے کہا کہ تم بہت سیانے بنتے ہو۔ اب زرا ہماری انگوٹھی ڈھونڈ کر دکھاو تو تم کو جانیں۔
بیربل بولا۔ ” جہاں پناہ، آپ فکر نہ کریں۔ آپ کی انگوٹھی ابھی مل جاتی ہے۔”
آپ کی انگوٹھی دربار میں ہی موجود ہے اور کسی درباری نے اسے اپنے پاس چھپایا ہوا ہے۔اور یہ…..
چور درباری وہ ہے کہ جس کی ڈاڑھی میں تنکا اٹکا ہوا ہے۔
جس درباری کے پاس انگوٹھی تھی وہ خوفزدہ ہو گیا اور غیر ارادی طور پر اس کا ہاتھ اپنی ڈاڑھی کی طرف اٹھ گیا۔ بیربل کی تیز نگاہوں نے فورا اس درباری کو بھانپ لیا اور اس کی طرف اشارہ کر کے بولا کہ ۔
” جہاں پناہ یہی وہ چور ہے جس کے پاس آپ کی انگوٹھی ہے۔”اس کی تلاشی لیجئے۔”
تلاشی لینے پر انگوٹھی برامد ہوگئ۔
اکبر بڑا حیران ہوا کہ بھلا بیربل کو چور کا پتہ کیسے چلا۔
اسی لئے مشہور ہو گیا کہ چور کی ڈاڑھی میں تنکا
یعنی کہ مجرم كا ضميرہمیشہ خوفزدہ ہوتا ہے اور ہمیشہ بے سکون رہتا ہے .زندگی اللہ تعالی کا تحفہ ہے اور ایک ایسا تحفہ جو بالکل پیور ہے اس میں سکون شامل ہے مگر ہم اپنا سکون خود کھو دیتے ہیں .ہر شخص جو بے سکون ہے ذرا اپنے معاملات پر نظر لگائے کہ وہ چور تو نہیں .کسی قول کا کسی فعل کا .ارے نہیں سمجھے آپ .دیکھیں ہم میں سے ہر شخص چور ہے اور ہر کوئی اپنے لیول کی کرپشن کر رہا ہے چوری کر رہا ہے اس کی روح میں کہیں نا کہیں چھید ہو رہا ہے جو اسے بے قرار کیے رکھتا ہے . آپ دکاندار ہیں تو آپ کے پاس ایک ماڈل رول نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہے دکانداری میں کہاں کہاں ڈنڈی ماری جاتی ہے دکاندار خود جانتا ہے .آپ ٹیچر ہیں تو بھی رول ماڈل موجود ہے کہ ٹیچر کا کام پڑھانا نہیں سکھانا اور انسان بنانا ہے آپ کسی بھی شعبہ کے ہیں آپ کو پتہ ہے اخلاص میں تنکے کون سی چیزیں ہیں .آپ کو معلوم تو ہے مگر نفس آپ کو دلیل دیتا ہے .جواز نکال دیتا ہے دو اصول یاد رکھیں .ایک تو کسی کا برائی کرنا دوسرے کے لیے برائی کا جواز نہیں .دوسرا ایک برائی دوسری برائی کا جواز نہیں. آپ ان تنکوں کی ایک لسٹ بنائیں .اپنے شعبے کے سارے تنکے آپ کو پتہ ہیں .پھر ان تنکوں کی صفائی کر دیں .اپنے کردار میں سے .اپنے یقین میں سے نکال پھینکیں .تنکے کا ایک نام بہانہ بھی ہے اپنے کاموں میں فرائض میں بہانہ نا لائیں .اپنے حصے کا کام کریں اور اللہ پہ توکل کریں .ہم سب توکل مع الاسباب کے درجے پہ ہیں اسباب کر کے توکل کرنا ایمان و ایقان کا ابتدائی درجہ ہے . غلط فہمیوں سے نکلیں .اس کی مثال اس طرح سے ہے .ریڑھی لگانا. فروٹ سبزی سجانا آپ کا کام ہے پھر ہوکے دینا سدا لگانا آواز لگانا آپ کا کام ہے ..اس کے بعد کسٹمر کا دل مائل کرنا اللہ کا کام ہے .اللہ نے کفار کو ایسے ہی نہیں اتنا نوازا . انہیں ان کی محنت کا صلہ ملتا ہے دوست کہتے ہیں غیر مسلم بہت ایمان دار ہوتے ہیں .میں کہتا ہوں اس لیے کہ انہوں نے ہمارے اسلاف کے اصول قرآن حدیث کے اصول اپنا لیے اور ہم نے تنکے چننے شروع کر دئے ایک دس ہزار والا شخص چوری بھی دس ہزار تک کی کر سکتا ہے اسی طرح ایک دو کروڑ والا والا کبھی دس ہزار کی چوری کا نہیں سوچے گا. وہ اپنے لیول کے مطابق چوری کرے گا.تو یہ عہد پورا نا کرنا.امانت میں خیانت کرنا .اپنے حصے کا کام پورا نا کرنا .سستی کرنا. ادارے سے مخلص نا ہونا .نوکری کو نوکری سمجھنا اور پوری توجہ سے کام نا کرنا .یہ سب تنکے ہیں جو ہماری ایمان کی داڑھیوں میں پھنس گئے ہیں .انہیں نکالیں یقین مانیے آپ چند سکوں میں بھی سکون پا لیں گے وگرنہ یاد رکھیں جسم کو مولٹی فوم پہ سکون مل جائے گا مگر روح بے قرار رہے گی اپنی روح کو زخم مت دیں .برائی کے بارے میں یاد رکھیں اسلام میں یہ کبھی جائز نہیں ایک لاکھ لوگ برائی کریں تب بھی یہ جائز نہیں ہو گی تو تنکوں کے لیے روح میں چھید کرنے کے لیے بہانے اور جواز مت تلاش کریں .اگر ہم ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی اس تحریر کے بعد بھی وہی کریں گے جو پہلے کرتے تھے تو وہی ملے گا جو پہلے ملتا تھا کچھ نیا پانے کے لیے نیا اسلوب نیا سٹائل اپنانا ہو گا اور وہ یہ ہی ہے کہ تنکوں کی لسٹ بنائیں اور اپنے ایمان ایقان اور اسلام کو خالص کرلیں .شکریہ آپ کا اپنا ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم .میری دعا ہے اللہ آپ کو اتنا نوازے کے آپ لوگوں میں خوشیاں بانٹیں. اللہ آپ کا ہاتھ ہمیشہ بانٹے والوں میں رکھے کبھی ایک لمحہ کے لیے بھی کسی کا محتاج نا کرے .ہماری تحریر شئیر کریں اور بدلیں اپنی اور دوسروں کی زندگی . شکریہ .ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم ..
ڈاکٹر تبسم کی مزید عمدہ تحریریں اور انتخابات پڑھنے کے لیے أپ ڈاکٹر صاحب کے نام سے بنا فیس بک پیج پسند کریں .ہمارا مقصد پہلے اپنی اصلاح کرنا ہے پھر دوسروں کو درستی کی دعوت دینا ہے .. اصلاح خود سے شروع کریں جلد معاشرہ بدل جاے گا .محبت اخوت اور احساس عام ہو گا . اچھی بات اگے پھیلانا بھی صدقہ ہے .. شکریہ … ہمارے پیج کا لنک دستیاب ہےhttps://www.facebook.com/Dr.
ڈاکٹر صاحب کی تحریریں .واٹس ایپ پہ حاصل کرنے کے لیے .ہمیں اپنا نام .شہر کا نام اور جاب لکھ کر اس نمبر پر میسج کریں . 03317640164.
شکریہ .ٹیم نالج فارلرن.
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]