تحریر:عبدالہادی قریشی ، عرفان آباد ترامڑی اسلام آباد
دور حاضر میں ہر انسان اپنی زندگی کوپر سکون بنانے کی جستجو میں مصروف ہے
رمضان المبارک جو کہ مہینہ ایثار و قربانی ہے جس میں ہر نیکی کا ثواب ستر گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے اس مبارک مہینے میں ایک خاص کرپٹ مافیہ کی جانب سے مرغی
کی قیمتوں میں بہت اضافہ کر دیا گیا ہے سوال یہ نہیں مرغی کی ہی قیمتوں میں اضافہ کیوں سوال یہ کہ رمضان المبارک کے بابرکت میں مرغی کی قیمتیں آسمان پر لے جانے کا کیا مقصد ہے ہم اگر تحقیق کریں اور اپنے اردگرد مشاہدہ کریں تو بخوبی یہ معلوم کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں کہ غیر مسلم یعنی عیسائیوں اور ہندوؤں اور یہودیوں کے جب مذہبی تہوار شروع ہوتے ہیں وہ اپنے لوگوں کو ریلیف دیتے ہیں تا کہ کوئی جتنا مرضی غربت کی چکی میں پس رہا ہو وہ اپنے خوشی کے تہوار سے کسی بھی طرح سے محروم نہ رہ سکے مگر یہاں معاملہ ہی اُلٹا ہے اگر عام دنوں میں اشیائے خوردنوش کو سستا کیا جاتا ہے پھر ماہ صیام آتے ہیں غریبوں کی پہنچ سے کھانے پینے کی اشیاء کو دور کر دیا جاتا ہے میرا سوال ہے ایوان بالا اور ایوان زیریں میں بیٹھے ہوئے
اُن حکمرانوں سے جو کہتے ہیں ہمیں کیوں نکالا ہمیں کیوں نکالا ؟؟؟
کیا وہ بتا سکتے ہیں مرغی اور دیگر اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار کون ہے ؟؟ میرے نظریات کے مطابق اگر حاکم رعایا کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہا اور حاکم وقت فقط اپنے خزابے بھرنے میں مصروف رہا ہے تو سوال
روز محشر کسی اور سے نہیں بلکہ اللہ حاکم وقت سے پوچھے گاکہ تمہارے دور حکومت میں تمہاری رعایا کے مسائل کیوں حَل نہ ہو سکے
میں یہ جانتا و سمجھتا ہوں کہ مرغی ہو یا کوئی بھی پھل سبزی رمضان المبارک میں ہی
قیمتوں میں اضافے کا معاملہ کلمہ گو ایمان کامل مسلمانوں کو اذیت میں مبتلا کرنا ہوتا ہے تا کہ وہ افطار میں مرغی وغیرہ نوش نہ فرما سکیں وفاقی دالحکومت میں مرغی کے ریٹس دو دن قبل170تک پہنچے ہوئے تھے جو کہ بعد میں 190تک مرغی کے ریٹس پہنچ گئے انتظامیہ نے کسی طرح کا کوئی نوٹس نہ لیا لوگوں نے متعلقہ علاقے کے بلدیات کے عوامی نمائدگان کو بھی تحریری درخواستوں کے ذریعے سے مطلع فرمایا کہ وہ کسی بھی طرح ریٹس کنٹرول کروا سکیں اصل بات یہی ہے کہ ہر کوئی نفسا نفسی میں پڑا ہوا منافع خور دوکاندار مافیہ اپنی بدمعاشی سے ریٹس بڑھا دیتا ہے کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے وفاقی دالحکومت اسلام آباد کی غیور عوام نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان محترم جناب میاں ثاقب نثار صاحب سے درد مندانہ اپیل کی ہے کہ ـ
مرغی کے ہائی ریٹس پر فوالفور از خود نوٹس لیں اورجو مرغیوں کے ریٹس بڑھانے میں ذمہ دار ہیں اُن کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے میرے نظریات کے مطابق
وفاقی دالحکومت اسلام آباد کے مضافاتی علاقوں جن میں ٹھنڈا پانی ، کھنہ پل، چھٹہ بختاور ، چراہ، کرپا ، برپا ٹاؤن ، میر والہ ، موضع ترلائی و ترامڑی عرفان آباد شامل
ہیں جہاں دوکاندا گلا ر سڑا ہو پرانامرغی اور گائیں وغیرہ کا گوشت فقط اپنے کاروبار کو چمکانے کے لیئے فروخت کرتے ہیں بلکہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے یا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی چھاپہ وغیرہ نہیں مارا گیا عوام الناس نے مرغی اور دیگر اشیائے خوردنوش میں کمی کروانے کے لیئے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف اپنی نظریں کر لی ہیں اور عوام اُمید کرتے ہیں کہ چیف جسٹس صاحب ہمارے اس مسئلے کو حل فرما کر ہمیں اپنی شکر گزاری کا موقع عنایت فرمایں گے
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]