ھم اپنے اِختیار سے چند گھنٹے کا روزہ رکھ کر، بُھوک اور پیاس سے نڈھال ھو جاتے ھیں،
زرا تصور کیجئے کہ
وہ غُربا و مساکین جو ھر روز اِس کیفیت سے گُزرتے ھیں،
کیا ھم نے کبھی اُن کے بارے بھی سوچا؟
کبھی اُن کی مدد کی؟
ھمیں اِس ایک ماہ سے بُھوک و پیاس کا مِلا سبق یاد رکھتے ھُوئے،
پُورا سال اپنے آس پاس دائمی روزہ داروں کی فِکر بھی کرنی چاہئے اور اُن کی بھر پور مدد بھی کرنی چاہئے،