عید کا پیغام

*محمد معیز سلطان*

عید عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ؛ *خوشی؛ جشن ؛ فرحت اور چہل پہل کے ہیں*
جبکہ فطر کے معنی *روزہ کھولنے کے ہیں؛ یعنی روزہ توڑنا یا ختم کرنا*۔ عید
الفطر کے دن روزوں کا سلسلہ ختم ہوتا_ہے، اس روز اللہ تعالٰیٰ بندوں کو روزہ
اور عبادتِ رمضان کا ثواب عطا فرماتے ہیں، لہذا اس تہوار کو عید الفطر قرار
دیا گیا ہے-
*عیدالفطر درحقیقت یوم الجائزہ اور یوم الانعام ہے کیونکہ اس دن اللہ تبارک
وتعالیٰ اپنے بندوں کو انعام و اکرام، اجرو ثواب اور مغفرت و بخشش کا مژدہ
سناتا ہے* – عید کی خوشیوں میں اپنے غریب بہن بھائیوں کو بھی یاد رکھیے رمضان
المبارک میں جو پریکٹس کی ہوتی ہے اس کو عملی جامہ پہنانے کا آغاز ہی عید سے
شروع ہو جاتا ہے – *صحیح بخاری میں ہے کہ ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے
مرفوعا مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن باہر
نکلتے اور نماز سے ابتداء کرتے جب نماز مکمل کر لیتے تو(اپنے پاؤں پر)کھڑے ہو
جاتے اور(اپنے چہرے کا رخ کر کے)لوگوں کی طرف متوجہ ہوجاتے جبکہ لوگ اپنی
جگہوں پربیٹھے ہوتے، اگر آپ کو کوئی لشکر بھیجنے کی ضرورت ہوتی تو لوگوں سے
اس کا تذکرہ کرتے یا اگر اس کے علاوہ کوئی ضرورت ہوتی تو آپ انہیں اس کا حکم
دیتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایاکرتے: صدقہ کرو، صدقہ کرو، صدقہ کرو،
اکثر عورتیں صدقہ کرتیں، پھر واپس چلے جاتے*  اللہ تعالیٰ ہمیں بھی طاقت دے کہ
ہماری وجہ سے غریب کہ چہرے پر خوشی آئے –
بقول بسمل صابری صاحب




*جب آیا عید کا دن گھر میں بے بسی کی طرح*

*تو میرے پھول سے بچوں نے مجھ کو گھیر لیا*

یہی عید کا اصل مقصد اور پیغام ہے دوستوں!

*شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات*



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *