نئی حکومت اور سی پیک

(تحریر ۔محسن علی ساجد)
چین جو کہ پاکستان کا نہ صرف ہمسائیہ ملک ہے بلکہ ہر دُکھ سُکھ میں ہمیشہ صف اول میں پاکستان کیساتھ

Mohsin Ali Sajid

کھڑا ہوتا ہے ،دونوں ممالک کی دوستی ہمالیہ سے بلند،سمندروں سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے ،یہ دوستی دونوں ملکوں کی قیادتوں تک ہی محدود نہیں بلکہ دونوں طرف کے عوام ایک دوسرے کو بھائی بھائی سمجھتے ہیں،حکومتیں کوئی بھی ہوں پاک چین دوستی میں نہ کوئی خلل ڈال سکا نہ کوئی دُشمن اپنی مذموم سازش میں کبھی کامیاب ہوگا،چین کی جانب سے وطن عزیز میں سی پیک منصوبوں کی وجہ سے دونوں ممالک کی دوستی مزید مضبوط ہوئی ،سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے وطن عزیز ایک معاشی قوت بن کر اُبھرے گا،اِن منصوبوں سے نہ صرف،پاکستان ،چین بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہوگا،اِسی لیے تو پاکستان کے روایتی دُشمن بھارت نے منصوبے کیخلاف کئی بار سازشیں کیں لیکن ہر بار اُسے منہ کی کھانا پڑی ،نہ صرف بھارت بلکہ اب تو امریکہ سمیت مغربی قوتوں کو بھی پاک چین دوستی اور سی پیک منصوبوں کھٹک رہے ہیں،اِسی لئے تو امریکہ بجائے بھارت پر دبائو ڈالنے کے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم روکے اُسے مزید شہہ دے رہا ہے ،لیکن پاکستان اور چین دونوں ملک اِن عالمی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں اور وُہ دن دور نہیں جب سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے یہ خطہ ترقی کی معراج پر پہنچے گا۔گزشتہ روز چینی اخبار گلوبل ٹائمزنے دعویٰ کیا ہے کہ مغربی میڈیا کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر تنقید سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق مختلف مغربی ذرائع ابلاغ کی جانب سے شائع مضامین میں کہا گیا تھا کہ اربوں ڈالر کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے ساتھ پاکستان کا قرضوں میں گھرنے کا خطرہ ہے تاہم اس مضحکہ خیز کہانیوں کے مبینہ طور پر شکار ہونے والے ملک پاکستان اس منصوبے میں سرمایہ کاری کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔اگرچہ اس معاملے پر بہت تنازع ہے لیکن اس منصوبے کا اندازہ کرنے کے لیے سب سے زیادہ قابل پاکستان کے لوگ ہیں اور سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ (بی اینڈ آر) انیشی ایٹو کا سب سے اہم حصہ ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے اگلے ممکنہ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ آنے والی حکومت کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں کہ وہ مہنگے ہونے پر تنقید کا سامنا کرنے والے کسی چینی بی اینڈ آر منصوبے پر دوبارہ گفت



شنید کریں۔دوسری جانب پاکستانی ذرائع ابلاغ نے بھی وزارت منصوبہ بندی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک منصوبے فوری طور پر حکومت پر کوئی قرضے کا دباؤ نہیں ڈالیں گے کیونکہ ان منصوبوں کو ایک جامع فنڈنگ پیکج کے ذریعے رقم کی ادائیگی کی جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق چین اور پاکستان کو مغربی میڈیا کی جانب سے جان بوجھ کر پھلائی جانے والی اشتعال انگیزی کے خلاف چوکنا رہنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ دونوں ممالک کو اربوں ڈالر کے منصوبے کے ذریعے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے لیے روابط کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ عالمی قوتیں اِن منصوبوں کو حقارت کی نظر سے دیکھ رہی ہیں لیکن وطن عزیز پاکستان میں بھی ایک نئی حکومت بننے جارہی ہے وطن عزیز کے نئے ممکنہ وزیر اعظم جناب عمران خان جن کی محنت ،لگن اور وطن سے محبت کو پوری دُنیا جانتی ہے ،جناب عمران خان اِن منصوبوں کی تکمیل کیلئے مزید کام کرینگے اور سی پیک منصوبوں کے دُشمنوں کو ہمیشہ کی طرح منہ کی کھانا پڑے گی۔دوسری جانب جناب عمران خان صاحب کی سب سے بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ وُہ وطن عزیز میں شاہانہ پروٹوکول اور فضول خرچی کے سخت خلاف ہیں،اُن کی یہی خوبی اُن کو تمام سیاستدانوں سے یکساں کرتی ہے ،گزشتہ روز تحریک انصاف کے سینئر راہنما جناب بابر اعوان صاحب کا بھی کہنا تھا کہ عمران خان سب سے پہلے وزیر اعظم ہائوس کا خرچ کم کرینگے ، انہوںنے کہاکہ مشورہ ہورہا ہے وزیراعظم ہائوس میں کون سا اعلیٰ ترین ادارہ بنایا جائے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان اداروں میں سادگی لے کر آئیں گے جو مستقل ہوگی،جناب بابر اعوان صاحب کا کہنا تھا کہ کسی جگہ اقربا پروری نہیں ہوگی میرٹ کا راج ہوگا۔اُمید ہے نئی حکومت سی پیک منصوبوں کی تکمیل کیلئے چینی قیادت سے مل کر مزید تیز تر کام کرے گی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *