ایمان کی تازگی ہے زندہ مثال
شہادت حسینؓ کی رہے گی ہمیشہ لازوال
صبر برداشت حوصلہ قوت ایمانی ملتی ہے شہادت حسین ؓسے ایک ایسی آزمائش سے گزرے جس کے بارے میں جانتے ہوئے بھی کہ آل کو وارنا پڑے گااسلام کی سر بلندی توقیر کیلئے سب کچھ گنوا دیا مگر صبر کادامن نہ چھوڑا برداشت کی حدوں کو مات دیدی۔ قوت ایمانی اتنی زور آور تھی کہ تلواروں کے منہ موڑدیے۔خون کو پانی کی طرح بہا دیا اور پانی کی پرواہ نہ کی سوکھتے حلق کی فریاد کو سنا ان سنا کر دیا قربان کر دیا سب کچھ کچھ نہیں بچایا اسلام کی سر بلندی کیلئے ہر آہنی دیوار کو گرا دیا ۔اپنے لخت جگروں کو خود اپنے ہاتھو ں سے موت کی آغوش میں دے دیا۔اپنے خاندان کو دین پہ قربان کر دیا ۔تپتی دھوپ میں ہمت ،حوصلے کو بلند رکھا ۔دین اسلام کیلئے اپنے نانا کے دین کیلئے ،اپنے نانا کی امت کیلئے راہ متعین کر دی جس کی ہر راہ روشن منور اور واضح ،پاکیزہ بلند سے بلند تر ہے۔قربانیاں دینا آسان نہیں تھا ۔دوسروں کیلئے اپنے ہاتھوں سے کانٹے چننا آسان نہیں مگر نبی کے نواسے نے اپنے نانا کے دین کی سچائی حق کیلئے سارا کنبہ بھی قربان کر دیا۔اسلام باقی رہے نبی کی امت کیلئے آسانیاں پیداکر دیں جس کیلئے حسینؓ کے نانا راتوں کو اٹھ کے رویا کرتے تھے اے اللہ میری امت کو بخش دے ۔غاروں میں سجدوں میں پہروں گزار دیا کرتے تھے ۔امت کی بخشش کیلئے اللہ نے آزمائش لی حسین ؓسے نبی ﷺکے نواسے سے نانا کے دین کیلئے قربانی کی ایسی مثال دی کہ قیامت تک ایسی مثال نہین مل سکے گی اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا ۔نانا کی امت کیلئے اس امت کیلئے جو آج سب کچھ فراموش کرتی جارہی ہے ۔جس امت کیلئے دین بچایا آٓج دین کو سب اپنے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں وہ عظیم قربانی جو فلاح کے راستے کو بچانے کیلئے دی گئی اس کو بھول بٰیٹھے ہیں سچ کی خاطر پانی کی کایک ایک بوند کو ترستے ہوئے جانیں دے دیں آج وہی سچ جھوٹ میں لپٹ گیا ہے
سچ کی حقیقت کو جھوٹ نے اپنے اندر سمولیا ہے ۔سچ کو سننے جاننے والے ناپید ہوتے جارہے ہیں ۔سچ پر چلنے والے بولنے والے کو ایسی ایسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ جھوٹ ہی سچ لگنے لگتا ہے
عظیم قربانی جو حق کیلئے دی گئی اسلام کی سچائی سچا دین کو ثابت کرنے کیلئے اذیت ناک مشکلات کا سامنا کیا ۔وہی سچ اب باطل بنتا جارہا ہے ۔حق کو ماننے والے دنیا کی نظروں میں بے تو قیر ہوتے جا رہے ہیں
ساری قربانیاں حق کیلئے دی گیئں اسلام کو زندہ و جاوداں رکھنے کیلئے بیعت یزید کو ٹھکرایا گیاسچ کا بول بالا کرنے کیلئے کانٹوں کو چن لیا گیا جو لعل پھولوں جیسے تھے ۔تپتی زمیں پر وہ پیارے حق سچ کی مثال بن گئسے
مگر باطل کو ختم کر دیا ۔آج ا مت ہر اس فعل کا شکار ہے جس کیلئے قربانیاں دی گئی حڑص ،لالچ ،کینہ اور بغض سچ پر بازی لے گیا ہے۔ایک دوسرے سے انس ،رواداری مٹنے کو تیار ہے ۔دین کو اپنے اپنے مفاد کیلئے استمعال کیا جارہا ہے۔اتنے فرقوں میں ہم بٹ چکے ہیں کہ سچا مسلمان پہچان کھو چکا ہے ۔حق مل گیا ،سچ مل گیا ،سیدھا راستہ مل گیا اتنی بڑی قربانی باطل کو مٹانے کیلئے دی گئی باطل کو غلط ثابت کیا گیا ۔پھر بھی کیوں آنکھین بند ہیں سوچیں کیوں پھر بھی منتشر ہیں ۔کیوں باطل کے شکنجے میں جکڑتے جا رہے ہیں کیوں فلاح کے راستے کو چھوڑ رہے ہیں ۔اس عارضی دنیا کیلئے اپنی ابد کو خراب کر رہے ہیں دولت کو ٹھکرا دیا گیا ۔ہر قسم کی آسائش کو ٹھوکر مار دی گئی ۔قربانی قبول کی گئی مگر باطل کا بول بالا نہیں ہونے دیا گیا ۔آج امت دھن دولت کیلئے جھوٹ فریب بغاوت کا سہارا لے رہی ہے ۔دنیا کی محبت میںاپنی ابد کو خراب کر رہی ہے
چمک دمک نمود ونمائش کو سب کچھ سمجھ لیا ہے ۔بادشاہوں کے بادشاہوں ہوتے ہوئے قربانی کو اہمیت دی اور دھن دولت کو پاوئں تلے روند دیا۔اپنے نانا کی امت کیلئے دشواریاں برداشت کیں مصیبتیں جھیلیں دکھوں کو گلے لگایا خون کی پرواہ نہ کی زخم کھائے امت پھر بھی اسی دھن دولت کیلئے اپنا ایمان بیچنے کو تیار ہے خون سفید ہوگئے انسانیت کی معراج کو فراموش کر دیا ہے ۔کہ اس عظیم کی قربانی نے ہمیں بچالیا جہنم کی آگ سے سیدھا رستہ دیکھایا واضح کر دیا کہ جیت سچ حق کی ہوتی ہے باطل ہمیشہ برباد ہوتا ہے جھلتا ہے مٹ جاتا ہے ختم ہوجاتا ہے ۔ہم سب پھر بھی اسی راہ اسی رستے کو چنے ہوئے ہیں اسی راستے کو اپنی منزل سمجھتے ہیں یزید کی صاف واضح مثال باطل کی ہے اور لعنت حصے میں آئی روز آخرت تک اس کے حصے میں وہ باطل کو سچ کرنا چاہتا تھا ۔نامراد ٹھہرا جہنمی خریدا اس نے اپنے ہاتھوں سے اندھا ہوگیا تھا اپنی دھن ودولت کے غرور میں حق کو خریدنے کے چکر میںاپنے ہاتھوںسے سب دیکھتے ،سمجھتے سوچنے ہم سب گمراہی میں مبتلا ہیں جس سے بچانے کیلئے پھولوں کی قربانی دی گئی ۔اپنے لعل وار دیے امت اسی باطل کا شکار ہو رہی ہے سچ سے دور ہو رہی ہے پھر کسے نصیب ہے سکون امن کیسے آے کیسے زندگی پریشانیوں مصیبتوں سے نجات حاصل کرے کیسے فلاح ملے کیسے راحت ملے جب باطل کو دیکھ کر آنکھیں بند کر لی جایئں اور سچ حق کو نظر انداز جھٹلا دیا جائے تو زندگیاں پھر کانٹوں پر ہی بسر ہوتی ہیں آسانیاں تو حق نہ مارو،کینہ نہ رکھو بغض سے پاک رہو۔دوسروں کو تکلیف نہ دو اس عظیم قربانی کو یاد نہ بناوبلکہ اس قربانی کی وجہ کیا تھی اس کو یادرکھو اس کے اصولوں پر عمل کرو پھر ہی نجات ہے دنیا بھی جنت ہے جہنم سے چھٹکارا ہے،
سلام اے حسینؓ تیری شجاعت کو
سب کچھ وار دیا حق کو بچا لیا
نہیں جھکا سکا کوئی بھی باطل کے آگے
سر کٹا کے دین کو بچا لیا
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]