مختصر افسانہ
*+* کتبہ *+*
عجیب شہر تھا اور شہر کے لوگ بھی عجیب سے تھے, سو میں جلدی جلدی شہری آبادی سے باہر نکل کر ایک طرف چل دیا, ابھی کچھ ہی فاصلا طے کیا تھا کہ راستے کے ایک جانب نیم کے گھنے درخت کے سائے میں ایک قبر دیکھی جس کے سرہانے ایک خوبصورت دوشیزہ سفید لباس پہنے اداس بیٹھی تھی, میں نے اطراف میں دیکھا دور دور تک کوئی نہیں تھا مجھے حیرت ہوئی سو میں ازراہ_ ہمدری اس قبر پر دعا مانگنے کے لیے آگے بڑھ گیا, اس عورت کی آنکھوں میں عجیب سی ویرانی تھی, میں نے سوچا
“یہ قبر کس کی ہو سکتی ہے, اس عورت کے باپ کی…بھائی کی…شوہر کی…بیٹے کی یا پھر…!!؟
“کیا سوچ رہے ہو؟”
اس کے اچانک سوال نے مجھے چونکا دیا
“یہ قبر کس کی ہے؟”
میں نے ہمت کرکے پوچھ لیا اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اس نے روتے ہوئے کہا
“یہ میری قبر ہے..!!”
مجھے دھچکا سا لگا وہ قبر سے لپٹ کے دھاڑیں مار کے رونے لگی میں اسے دلاسا دینے کے لیے جسے ہی اس کے قریب پہنچا وہ آنکھوں کے سامنے سے غائب ہوگئی تبھی میری نظر قبر پر لگے ہوئے کتبے پر پڑی جہاں کچھ چھوٹے موٹے حروف کے درمیان جلی حروف سے لکھا تھا
“انسانیت…!!”
میرے منہ سے ہلکی سی چیخ کے ساتھ میری آنکھ کھل گئی, اس وقت محلے کی مسجد میں فجر کی اذان ہو رہی تھی..!!
امین اڈیرائی
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]