Faisal Ramzan

بات مسلک کی جائے تو ھم سب کا مذھب اسلام ھے اور اسلام میں تفرقہ بازی کی کوئی گنجائش ھی نہیں ھے دوست احباب ذکرکرتے ھیں کہ دو بھائیوں کے درمیان کوئی مسجد کی زمین کا تنازعہ ھے کچھ لوگ یہ بھی کہتے ھیں کہ چونکہ یہ مسجد بین الصوبائی روڈ پر واقع ھونے کی وجہ سے مالی آمدن کا بھی ایک ذریعہ ھے جس کی وجہ سے یہ تنازعہ کھڑا ھوا اور باالاآخر اس اللہ کے گھر کو تالے لگانے کی نوبت آگئی یا ضلعی انتظامیہ یا عدلیہ کے کسی فیصلے کی وجہ سے اس مسجد کو سیل کر دیا گیا ھو ھمیں اس کی وجہ میں جانے کی ضرورت ھی نہیں ھے نہ ھی مقامی لوگوں سے پو چھنے کی ضرورت ھے کہ آیا یہ سب کچھ کیوں ھوا
یہاں اللہ کے گھر مسجد کے تقدس کو پامال کیا گیا ھے مسجد میں عبادات سے روکنے کا عملی کردار ادا کیا گیا ھے مزید تمہید میں جانے سے بہتر ھے کہ میں یہاں مسجد کو بند کرنے اور مسجد کے آداب کے بارے میں قران و حدیث کا حوالہ دوں قران وحدیث کے حوالہ جات کے لئے مجھے مختلف کتابوں کا مطالعہ کرناپڑا جس کی وجہ سے کالم لکھتےھوئے مجھے تین دن کا وقت درکار تھا سو اس کوشش میں تھوڑی بہت محنت کی اور یہ ناکام سی جدوجہد میں کامیابی ملی۔
مسجد اللہ کا گھر ھے اور وہ مقدس جگہ ھے جہاں اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی جاتی ھے زمین کا جو سب سے مبارک حصہ ھے وہ مسجد کا حصہ ھے مسجد کی اھمیت وحیثیت حدیث پاک میں اس طرح بیان کی گئی ھے حضرت ابو ھریرہ ؓ سے روایت ھے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شہروں میں اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ جگہ وھاں کی مسجدیں ھیں اور سب سے ناپسندیدہ جگہ بازار ھیں ,اللہ رب العزت نے بندوں کو عبادت کے لئے پیدا فرمایا ھے
مسجدیں اسلامی شعار ,علامت ھیں مسلمانوں سے مسجدوں میں نماز پڑھنے کا حق کوئی نہیں چھین سکتا
کیونکہ یہ ان کا شرعی حق بھی ھے اور آئینی حق بھی مسجدوں سے اصلاح معاشرہ کا پیغام دیا جاتا ھے جب مسلمان دن میں پانچ بار آپس میں ملتے ھیں تو ایک دوسرے کے مسائل سے واقفیت ھوتی ھے ایک دوسرے کو سلام کرتے ھیں جمعہ اور عیدین کے موقع پر بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی ملاقات ھوتی ھے باھمی ربط بڑھتا ھے ایک دوسے کے حالات سے واقفیت ھوتی ھے لوگوں کے حقوق ادا کرنے کا احساس پیدا ھوتا ھے ان سارے معاملات میں مسجدوں کا کردار بہت اھمیت رکھتا ھے
مسجدوں سے ھمارا تعلق جڑا ھونے سے اللہ تعالی سے قربت حاصل ھوتی ھے اور کل قیامت کے دن اللہ تعالی کے سایہ میں جگہ ملے گی لہذا ھمیں چاھئے کہ ھم اپنا تعلق مسجدوں سے جوڑیں اور کوشش کریں کہ مسجدیں آباد ھوں
زمین کی تمام جگہوں میں اللہ تعالی کو سب سے زیادہ محبوب مساجدھیں یہ آسمان والوں کے لئے ایسے ھی چمکتی ھیں جیسے زمین والوں کے لئے ستارے چمکتے ھیں مساجد کو نمازوں ,ذکر وتلاوت تعلیم و تربیت دعوت تبلیغ اور دیگر عبادتوں سے آباد رکھنے کا مسلمانوں کو حکم دیا گیا ھے
مسجد اللہ کے ذکر کے لئے ھے اس میں رکاوٹ ڈالنے والا بہت بڑا ظالم ھے ارشاد باری تعالی ھے
ترجمہ۔اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ھوگا جو اللہ کی مسجدوں میں اس کے نام کا ذکر کرنے سے روک دے اور انہیں ویران کرنے کی کوشش کرے انہیں ایسا کرنا مناسب نہ تھا کہ مسجدوں میں داخل ھوتے مگر ڈرتے ھوئے ان کے لئے دنیا میں بھی ذلت ھے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ھے مسجد میں اللہ کا ذکر کرنے سے روکنے والے کو اللہ سب سے بڑا ظالم بتا رھا ھے ایسے لوگوں کو اللہ تعالی دنیا میں بھی ذلیل و رسوا فرمائے گا اور آخرت میں بھی سخت عذاب دے گا
علاقہ کے معززین سے گزارش ھے کہ فیصل مسجد کا معاملہ مل بیٹھ کر جلد از جلد حل کریں اور اللہ کے گھر کو آباد کریں علاقہ کے صوبائی اسمبلی کے ممبر اور صوبائی وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر جو خود بھی اللہ کے راہ میں کچھ وقت گزار چکے ھیں انہیں بھی عملی طور پر میدان میں آکر فیصل مسجد کو آباد کرنے کا کردار ادا کرنا چاھئے اللہ ھم سب کو مسجد کی عزت بچانے اور مسجد آباد کرنے کی توفیق دے آمین ثم آمین
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]