فیصل مسجد بدھڑ ونہار تلہ گنگ

Faisal Ramzan
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مغرب میں جائیں تو تلہ گنگ شہر سے 22 کلو میٹر  کے فاصلے پر  واقع گاوں بدھڑ ونہار میں شاہ فیصل مسجد اسلام آباد کے نقش اور طرز تعمیر پر ایک اور فیصل مسجد نظر آئے گی جی ھاں یہ مسجد بھی فیصل مسجد کے نام سے ھی مشہور ھے بلکہ اس مسجد کا نام بھی فیصل مسجد ھی ھے۔ گذشتہ روز ایک دوست کے ذریعے معلوم ھوا کہ مسجد پر تالے لگے ھوئے ھیں یہ سن کر دلی دکھ ھوا کہ اللہ کے گھر کو تالے لگا دئیے گئے ھیں اگر مذھبی لحاظ سے دیکھا جائے تو اس پورے علاقے میں کوئی غیر مسلم آبادی نہیں ھے نہ مندر نہ کوئی گرجا گھر ھے اور نہ ھی یہاں کوئی مقبوضہ علاقہ ھے کہ آۓ روز  مسلمان اور کفار کے درمیان کوئی فساد  ھورھے ھوں اور اسکی بنیاد پر یوں نقص امن کے خطرے کے پیش نظر مسجد کو تالے لگا دئے جائیں




بات مسلک کی جائے تو ھم سب کا مذھب اسلام ھے اور اسلام میں تفرقہ بازی کی کوئی گنجائش ھی نہیں ھے دوست احباب ذکرکرتے ھیں کہ دو بھائیوں کے درمیان کوئی مسجد کی زمین کا تنازعہ ھے کچھ لوگ یہ بھی کہتے ھیں کہ چونکہ یہ مسجد بین الصوبائی روڈ پر واقع ھونے کی وجہ سے مالی آمدن کا بھی ایک ذریعہ ھے جس کی وجہ سے یہ تنازعہ کھڑا ھوا اور باالاآخر اس اللہ کے گھر کو تالے لگانے کی نوبت آگئی یا ضلعی انتظامیہ یا عدلیہ کے کسی فیصلے کی وجہ سے اس مسجد کو سیل کر دیا گیا ھو ھمیں اس کی وجہ میں جانے کی ضرورت ھی نہیں ھے نہ ھی مقامی لوگوں سے پو چھنے کی ضرورت ھے کہ آیا یہ سب کچھ کیوں ھوا
یہاں اللہ کے گھر مسجد کے تقدس کو پامال کیا گیا ھے مسجد میں عبادات سے روکنے کا عملی کردار ادا کیا گیا ھے مزید تمہید میں جانے سے بہتر ھے کہ میں یہاں مسجد کو بند کرنے اور مسجد کے آداب کے بارے میں قران و حدیث کا حوالہ دوں قران وحدیث کے حوالہ جات کے لئے مجھے مختلف کتابوں کا مطالعہ کرناپڑا جس کی وجہ سے کالم لکھتےھوئے مجھے تین دن کا وقت درکار تھا سو اس کوشش میں تھوڑی بہت محنت کی اور یہ ناکام سی جدوجہد میں کامیابی ملی۔
مسجد اللہ کا گھر ھے اور وہ مقدس جگہ ھے جہاں اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی جاتی ھے زمین کا جو سب سے مبارک حصہ ھے وہ مسجد کا حصہ ھے مسجد کی اھمیت وحیثیت حدیث پاک میں اس طرح بیان کی گئی ھے حضرت ابو ھریرہ ؓ سے روایت ھے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شہروں میں اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ جگہ وھاں کی مسجدیں ھیں اور سب سے ناپسندیدہ جگہ بازار ھیں ,اللہ رب العزت نے بندوں کو عبادت کے لئے پیدا فرمایا  ھے
مسجدیں اسلامی شعار ,علامت ھیں مسلمانوں سے مسجدوں میں نماز پڑھنے کا حق کوئی نہیں چھین سکتا
کیونکہ یہ ان کا شرعی حق بھی ھے اور آئینی حق بھی مسجدوں سے اصلاح معاشرہ کا پیغام دیا جاتا ھے جب مسلمان دن میں پانچ بار آپس میں ملتے ھیں تو ایک دوسرے کے مسائل سے واقفیت ھوتی ھے ایک دوسرے کو سلام کرتے ھیں جمعہ اور عیدین کے موقع پر بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی ملاقات ھوتی ھے باھمی ربط بڑھتا ھے ایک دوسے کے حالات سے واقفیت ھوتی ھے لوگوں کے حقوق ادا کرنے کا احساس پیدا ھوتا ھے ان سارے معاملات میں مسجدوں کا کردار بہت اھمیت رکھتا ھے
مسجدوں سے ھمارا تعلق جڑا ھونے سے اللہ تعالی سے قربت حاصل ھوتی ھے اور کل قیامت کے دن اللہ تعالی کے سایہ میں جگہ ملے گی لہذا ھمیں چاھئے کہ ھم اپنا تعلق مسجدوں سے جوڑیں اور کوشش کریں کہ مسجدیں آباد ھوں
زمین کی تمام جگہوں میں اللہ تعالی کو سب سے زیادہ محبوب مساجدھیں یہ آسمان والوں کے لئے ایسے ھی چمکتی ھیں جیسے زمین والوں کے لئے ستارے چمکتے ھیں مساجد کو نمازوں ,ذکر وتلاوت تعلیم و تربیت دعوت تبلیغ اور دیگر عبادتوں سے آباد رکھنے کا مسلمانوں کو حکم دیا گیا ھے
مسجد اللہ کے ذکر کے لئے ھے اس میں رکاوٹ ڈالنے والا بہت بڑا ظالم ھے ارشاد باری تعالی ھے
ترجمہ۔اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ھوگا جو اللہ کی مسجدوں میں اس کے نام کا ذکر کرنے سے روک دے اور انہیں ویران کرنے کی کوشش کرے انہیں ایسا کرنا مناسب نہ تھا کہ مسجدوں میں داخل ھوتے مگر ڈرتے ھوئے ان کے لئے دنیا میں بھی ذلت ھے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ھے مسجد میں اللہ کا ذکر کرنے سے روکنے والے کو اللہ سب سے بڑا ظالم بتا رھا ھے ایسے لوگوں کو اللہ تعالی دنیا میں بھی ذلیل و رسوا فرمائے گا اور آخرت میں بھی سخت عذاب دے گا
علاقہ کے معززین سے گزارش ھے کہ فیصل مسجد کا معاملہ مل بیٹھ کر جلد از جلد حل کریں اور اللہ کے گھر کو آباد کریں علاقہ کے صوبائی اسمبلی کے ممبر اور صوبائی وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر جو خود بھی اللہ کے راہ میں کچھ وقت گزار چکے ھیں انہیں بھی عملی طور پر میدان میں آکر فیصل مسجد کو آباد کرنے کا کردار ادا کرنا چاھئے اللہ ھم سب کو مسجد کی عزت بچانے اور مسجد آباد کرنے کی توفیق دے آمین ثم آمین
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]




Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *