
زلزلے کے روز ھر طرف چیخ و پکار تھی اور لوگ اپنے رب سے رجوع کرنے اور استغفار کرنے لگے حضرت علی ؓ فرماتے ھیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت میں پندرہ کام عام ھوجائیں تو ان پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑیں گے
جب سرکاری خزانے کو لوٹ مار کا مال سمجھا جانے لگے
جب لوگ امانت میں خیانت کرنے لگ جائیں
جب زکوۃ کو لوگ تاوان کا مال سمجھنے لگیں
لوگ بیویوں کی اطاعت کرنے لگیں
دوستوں سے اچھا سلوک اور والدین کے ساتھ برا سلوک کرنے لگیں
مسجدوں میں باآواز باتیں ھونے لگیں
ذلیل آدمی قوم کا سربراہ بن جائے
کسی کی عزت صرف اس وجہ سے کی جائے کہ اس کے شر سے بچا جائے
جب مال ودولت چند ھاتھوں میں رہ جائے
شراب عام ھوجائے
ریشم کا لباس پہنا جائے ۔گھروں میں ناچنے اور گانے بجانے والی عورتیں رکھی جائیں
اس امت کے آخری لوگ اپنے سے پہلے لوگوں پر لعنتیں بھیجیں اور تنقید کرنے لگیں
شراب کو شربت سمجھ کر پیا جائے اور سود کو کاروبار کا نام دیا جائے
دنیا میں جو کچھ فساد برپا ھوتا ھے اس بارے میں اللہ تعالی فرماتا ھے کہ ۔بحر ابر میں فساد لوگوں کے اپنے کرتوتوں کا کیا دھرا ھے
حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ نے اپنے گورنروں کو پیغام بھیجا کہ سنو اچھی طرح جان لو زلزلے کے جھٹکے سزا کے طور پر آتے ھیں تم لوگ صدقہ و خیرات کرتے رھا کرو
اللہ تعالی سے دعا ھے کہ وہ متاثرین زلزلہ زدگان کو آسانیاں دے
اور جو اس ناگہانی آفت سے ھم سے بچھڑ گئے اللہ ان سب کی مغفرت کرے اور لواحقین کو صبروجمیل عطا فرمائے آمین
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]