جنون کا مقابلہ اپوزیشن جماعتوں سے

تحریر: عبدالہادی قریشی، عرفان آباد ترامڑی اسلام آباد

ایک شخص تھاجس نے عوام پاکستان کو سُنہرے خواب دیکھائے اُنھیں کہا کہ ایک نیا پاکستان آپ کا منتظر ہے یہ بھی اُس نے کہا ہم کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں انشاء اللہ غریب عوام کو اُن کے حقوق ضرور دلا کر رہیں گے کپتان جس نے 1992میں کرکٹ کھیل کر والڈ کپ پاکستان کو جتوایا تھا دنیا اُسے عمران خان کے نام سے جانتی و پہچانتی ہے اُنھوں نے ترقیاتی کام کروائے اور کروانے بھی چاہیئے تھے کیونکہ پاکستان میں صاحب ثروت و اہل علم حضرات جو بھی کام کرتے ہیں پاکستان کو ترقی دینے اور پاکستان کو پوری دنیا میں عزت دینے کے لیئے کرتے ہیں تا کہ پاکستان کا وقار پوری دنیا میں بلند ہو جائے 22سال کی جدوجہد کرکے عمران خان صاحب نے پاکستان تحریک انصاف اپنی سیاسی جماعت سے الیکشن جیتا اور وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوئے ان کے کارناموں میں نمایاں کارنامہ میانوالی میں نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم جیسے اعلیٰ ہسپتال کا قیام شامل ہے پاکستانی عوام میرے نظریات کے مطابق پاکستانی عوام نے بَلے پر مہر لگا کر اور پورے پاکستان سے تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے اُمید واروں ، صوبائی اسمبلی کے اُمید واروں سمیت عمران خان کو بھی اپنی قیمتی ووٹوں سے نواز کر وفا و ایمان داری کی ایسی شاندار و اعلیٰ مثال قائم کی جس کی تاریخ ماضی میں ملنا مشکل ہے عوام کو کہا گیا تھا کہ نیا پاکستان بنے گا تبدیلی آئے گی آپ کو چوروں اور ڈاکوؤں سے نجات مل جائے گے مگر میرے مشاہدات و نظریات کے مطابق حکومت کو اقتدار میں آئے ہوئے 3ماہ ہو چکے ہیں مگر عوامی شکایات و مسائل کا حل اب تک نہ ہو سکا میرے نظریات کے مطابق عوام کو تبدیلی و نیا پاکستان سے نام پر بے وقوف بنایا گیا عوام پہلے روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر دھوکہ میں آچکی کبھی روشن پاکستان کے نام پر پانامہ لیکس میں ملک پاکستان کو بدنام کرنے والوں کو ووٹیں دے چکی اب آخری اُمید یہ نیا پاکستان تھا جس سے غریب عوام کی اُمیدیں ٹوٹتی ہوئی نظر آرہی ہیں میرے نظریات کہتے ہیں آپ
غیر قانونی تجاوزات کو ضرور ہٹائیں آپ کے پاس طاقت ہے اقتدار ہے مشینری ہے پولیس آپ کے ماتحت ہے
غریبوں و امیروں کی تجاوزات کو گرانے کا پورا حق آپ ہی کا ہے جنھوں نے سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضہ جمایا ہوا ہے مگر میرا ادب و احترام سے سوال ہے آپ اُس افسران بالا کو کیوں احتساب کے کٹہرے میں نہیں لاتے جنھوں نے تجاوزات بنانے کی منظور ی دی میرے نظریات کہتے ہیں کہ کوئی شخص جب مکان خریدتا ہے تو اُس کے پاس اس اپنی جائیداد کے سرکاری کاغذ ہوتے ہیں جنھیں رجسٹری اور انتقال کہا جاتا ہے سی ڈی اے یامختلف شہروں کی ضلعی انتظامیہ کہاں تھی اُس وقت جب یہ تجاوزات کو بنایا جا رہا تھا ؟؟؟

تب قبضہ مافیا کو بنانے سے کیوں نہیں روکا ؟؟؟

قبضہ مافیا کو تجاوزات بنانے کی اجازت کس نے دی ؟؟؟

منظوری کس افسر نے تجاوزات کی ؟؟؟

اگر قبضہ مافیا کے پاس انتقال و رجسٹری ہے تو وہ کس نے بنائی ؟؟؟

میرے نظریات کے مطابق تجاوزات گرانی ضرور چاہیئے اقتدار جس نے پاس آجائے وہ اپنے پاس کو سپُر سمجھتا و جانتا ہے حکومت اُن بچارے کاروباری لوگوں کو
کیوں بے روزگار کرنا چاہتی ہے جو اُن ہی اپنے دوکانوں اور دیگر اداروں سے باعزت روزگارکماتے اور اپنے
گھر کا نظام چلاتے ہیں حکومت کیوں چاہتی ہے کہ ملک میں بے روزگاری کثرت سے بڑھتی چلی جائے
ارے صاحب میرے نظریات کہتے ہیں آپ اقتدار کے نشہ میں غریب کی دوکان گرانے کے لیئے تو اپنی مشینری پولیس سمیت لے آئے لیکن یہاں آنے سے پہلے آپ نے اُس افسران کو کیوں نہیں سامنے کیا اُن کو کیوں سزا نہیں دی جن کی منظوری سے تجاوزات بنائی جا رہی تھیں اب جب لوگ کما رہے ہیں روزگار اپنا حکومت برسر روزگار لوگوں کو روز صبح تجاوزات کے خلاف آپریشن کرکے اُنھیں بے روزگار کر دیتی ہے ہم لکھاریوں کے نظریات
غریبوں اور حکومت دونوں کے حق میں ہوتے ہیں جہاں غلط ہوتا ہے ہم کھلم کھلا لکھتے ہیں 14اکتوبر2018آج پورے پاکستان میں ضمنی الیکشن ہیں عوام کو عقل و شعور آگیا ہے ان کو معلوم ہو گیا ہے کہ سیاست میں ہر لیڈر اقتدار کا پوجاری و حوس پرست ہوتا ہے وہ جو بھی اپنے سیاسی جلسوں و دیگر مقامات پر بیانات میں کہتا ہے وہ صرف خطابی بیان ہی ہوتا ہے اُس پر عمل نہیں ہو پاتا ضمنی انتخابات میں کہا جاسکتا ہے کہ دکھوں و پریشانیوں کا شکار عوام اب پاکستان تحریک انصاف کو قلیل ووٹوں سے نوازے اور ان کے اُمید واروں کو بُری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑے
تحریک انصاف نے اب تک کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے غریب اور عام پاکستانی کو کوئی فائدہ و سہولتیں میسر آسکیں ہر طبقہ چاہے کوئی ڈاکٹر ہو یا وکیل ، موچی ہو یا درزی ، مزدورہویا مستری ہرہر شخص اس حکومت سے شکایات کے انبارلگاتا ہوا اپنی آنکھوںکو اشکوں سے نم ہوتا دیکھائی دیتا ہے ڈالر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں
پٹرول، سی این جی اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ یہ سب کیا ہے ؟؟؟ میرے نظریات کے مطابق غریب عوام نے
اپنے اور اپنے بچوں اور اپنے بچوں کی آنے والی نئی نسل کے لیئے پاکستان تحریک انصاف کا انتخاب کیا لیڈر اپنا عمران خان کو تسلیم کیا اور مہر بَلے پر لگائی مگر نااُمیدی کے گھنے سائے حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد عوام پاکستان پر چھائے ہوئے ہیں پاکستان مسلم لیگ ن کے کرپشن کے اعلیٰ ریکارڈ قائم کیئے مگر اُنھوں نے ڈائریکٹ
عوام پر مہنگائی کا بم نہیں گرایا اُنھوں نے اپنے ترقیاتی منصوبوں سے لوٹ مار کی جو کہ پوشیدہ رہی کسی کو معلوم نہ ہوا
اُن کے کارناموں میں میٹرو بس اور لیپ ٹاپ جیسے منصوبے قابل ستائش تھے مگر افسوس و دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے طلباء طالبات کے لیئے لیپ ٹاپ کی اسکیم کو بھی بند کردیا تعلیم اور تعلیم
کے قصیدے پڑھنے والی پاکستان تحریک انصاف کی کابینہ میرے نظریات کے مطابق نئی نسل کو تعلیم سے دور کر دینا چاہتی ہے یا ہو سکتا ہے یہ لوگ چاہتے ہوں کہ تعلیم صرف کتابوں تک ہی ہے لیپ ٹاپ وغیرہ سے کچھ حاصل نہیں ہوتا میرے نظریات کہتے ہیں وہ قومیں ہمیشہ ترقی کی راہوں پر گامزن ہوا کرتی ہیں جو اپنے نوجوانوں کو اور تعلیم کی پیاس بجھانے والے طلباء و طالبات کو انفارمیشن ٹیکنالوجی سے روشناس کرواتی ہیں ن لیگ کی حکومت اپنے کارناموں کی وجہ سے میرے نظریات کے مطابق ٹھیک تھی کیونکہ عوام کو کسی بھی طرح سے اُن کے کاموں سے فائدے ہو ہی رہے تھے لیپ ٹاپ کے ساتھ انٹرنیٹ ڈیوائس دینا یہ ثابت کرتا ہے کہ طلباء و طالبات آئی ٹی کی دنیا میں ترقی کر سکیں اور اس لیپ ٹاپ و انٹرنیٹ کو اپنے تعلیمی مقاصد کے لیئے استعمال میں لا سکیں آج ہونے والے
انتخابات سے 14اکتوبر کو جو ہونے جا رہے ہیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا کہ عوام کو شعور دینے والی تحریک انصاف جنرل الیکشن جیتنے کے بعد اور ضمنی انتخابات کے بعد کتنی مقبولیت رکھتی ہے عوام کی حقیقت میں تحریک انصاف سے اُمیدیں ٹوٹ چکی ہیں بے روزگاری کو فروغ دینے والی جماعت کو لوگ ناپسند کرکے ہو سکتا ہے دوبارہ ن لیگ کو یا اپوزیشن میں سے کسی بھی سیاسی جماعت کو قیمتی ووٹ دیں اس بھروسے پر کہ اُن کے
ترقیاتی کام ہیں عوام کو صرف فائدے و کام چاہیئے ۔

[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *